دلچسپ و خاص

کیا آپ کے زیرِ استعمال زیورات پر بھی زکوٰۃ واجب ہے؟

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے

Web Desk

کیا آپ کے زیرِ استعمال زیورات پر بھی زکوٰۃ واجب ہے؟

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے

اسکرین گریب
اسکرین گریب

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، جو نہ صرف روحانی پاکیزگی کا ذریعہ ہے بلکہ معاشرتی انصاف اور فلاح و بہبود کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ ایک مالی فریضہ ہے جو ہر صاحب نصاب مسلمان پر عائد ہوتا ہے، تاکہ وہ اپنی دولت کا ایک مقررہ حصہ مستحقین کو دے کر معاشرے میں دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔

زکوٰۃ کی ادائیگی سے نہ صرف مال میں برکت اور دل میں سخاوت پیدا ہوتی ہے بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور مساوات بھی فروغ پاتی ہے۔ یہ دولت کی گردش کو برقرار رکھتی ہے اور غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کا باعث بنتی ہے، جس سے ایک ایسا معاشرہ وجود میں آتا ہے جہاں کسی کو فقر و محتاجی کا سامنا نہ ہو۔

اس مضمون میں ہم زکوٰۃ کے اصول، زیورات پر اس کے اطلاق، اور زکوٰۃ ادا کرنے کے درست طریقے کے حوالے سے تفصیل سے بات کریں گے، تاکہ ہر مسلمان اپنے مالی فرائض کو بہتر طور پر سمجھ کر انہیں ادا کر سکے۔

زیورات پر زکوٰۃ کا اصول

اسلامی شریعت کے مطابق، اگر کسی کے پاس سونا یا چاندی نصاب کی مقدار سے زیادہ ہو، تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے، چاہے وہ زیورات استعمال ہوں یا نہ ہوں۔ اس لیے اگر کسی عورت کے پاس 10 سے 11 لاکھ روپے کی مالیت کے زیورات موجود ہوں، تو وہ سالانہ ان پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنے کی پابند ہوگی۔

زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ

جب کوئی عورت زیورات کی مالک بنے، تو اسے اس دن کی قمری تاریخ یاد رکھنی چاہیے۔ جب اس تاریخ پر ایک قمری سال مکمل ہو جائے، تو زیورات کی کل مالیت کا 2.5 فیصد زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔

اگر زیورات سال مکمل ہونے سے پہلے خریدے گئے ہوں

اگر عورت پہلے ہی صاحب نصاب ہے اور ہر سال رمضان المبارک میں زکوٰۃ ادا کرتی ہے، تو رمضان سے 7 ماہ قبل خریدے گئے زیورات کی زکوٰۃ بھی اسی سال ادا کی جائے گی۔ تاہم، اگر وہ صاحب نصاب نہیں تھی اور زیورات خریدنے کے بعد نصاب کے قابل ہوئی ہے، تو قمری سال گزرنے کے بعد اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، چاہے رمضان المبارک 7 ماہ بعد آئے یا پہلے۔

زکوٰۃ کی ادائیگی کے اہم نکات

زکوٰۃ کی ادائیگی میں نصاب، ملکیت کی مدت اور قمری سال کی تکمیل کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ اگر کسی کے پاس سونے یا چاندی کے زیورات نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہوں، تو قمری سال مکمل ہونے پر ان زیورات کی کل مالیت پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ واجب ہوگی، چاہے وہ زیورات استعمال کیے جائیں یا نہ کیے جائیں۔

یہ تمام اصول زکوٰۃ کی ادائیگی کو آسان اور منظم بنانے کے لیے ہیں، تاکہ ہر مسلمان اپنے مالی فریضے کو صحیح طریقے سے سمجھ کر ادا کر سکے اور اس کے ذریعے نہ صرف اپنی دولت میں برکت حاصل کرے بلکہ معاشرتی فلاح و بہبود میں بھی کردار ادا کرے۔

تازہ ترین