ٹرمپ کے حامی 5 کھرب پتیوں کی دولت سے 2 کھرب ڈالر کا صفایا
ان کھرپ پتیوں کا کاروبار انتخابی کامیاب سے حلف برداری کے دوران عروج پر پہنچ گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال 20 جنوری کو جب اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو وہ دنیا کے امیر ترین افراد کے جھرمٹ میں تھے، ایلون مسک، جیف بیزوس، اور مارک زکربرگ جیسے ارب پتی ان کے پیچھے بیٹھے تھے۔
ٹرمپ کی جیت نے ان کھرب پتیوں کی خوش قسمتی کو مزید چمکا دیا اور اسٹاک مارکیٹ میں ان کے کاروبار میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تاہم یہ منظر صرف 7 ہفتے ہی دیکھا جاسکتا اور اب تصویر کا رخ بالکل بدل گیا ہے۔
بلوم برگ کے اربیئرز انڈیکس کے مطابق، ٹرمپ کی دوسری مدت کا آغاز ان ٹائیکونز کے لیے خطرناک ثابت ہوا جس نے ان میں سے پانچ کی دولت سے 209 ارب ڈالر کا صفایا کر دیا۔
ٹرمپ کی انتخابی جیت اور حلف برداری تک کی مدت ان دولت مندوں کے لیے سونے کی کان تھے۔ ایس این پی 500 انڈیکس نے ریکارڈ بلندیوں کو چھوا کرپٹو مارکیٹوں میں اضافہ ہوا، اور سرمایہ کاروں کو یقین ہوگیا کہ ٹرمپ کی پالیسیاں کاروبار کے لیے اچھی ہوں گی۔
انتخابات کے بعد ٹیسلا کا اسٹاک 98 فیصد کی بلند ترین سطح تک پہنچا، جس سے دسمبر کے وسط تک مسک کی مجموعی مالیت 486 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، فرانسیسی لگژری مغل برنارڈ ارنالٹ نے صرف ایک ہفتے میں اپنی دولت میں 12 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا۔
یہاں تک کہ مارک زکربرگ کی کمپنی میٹا، جس نے 2021 میں ٹرمپ کے فیس بک اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی تھی، اس نے صدر کے حلف برداری کے دن سے پہلے اپنے اسٹاک میں 9 فیصد اور اس کے بعد کے ہفتوں میں مزید 20 فیصد اضافہ دیکھا۔
تاہم یہ سلسلہ زیادہ عرصے جاری نہ رہ سکا اور ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ایس این پی 500 انڈیکس میں 6.4 فیصد کمی آئی ہے۔
بڑے پیمانے پر حکومتی چھانٹیوں اور ٹیرف کے معاملات پر ٹرمپ کی افراتفری سے مارکیٹ کی امید تباہ ہو گئی ہے، جس سے صرف پیر کو ہی انڈیکس2.7 فیصد گر گیا۔
جن کمپنیوں نے ان ارب پتیوں کو امیر بنایا انہیں ضرب لگ گئی، حلف برداری سے پہلے آخری کاروباری دن 17 جنوری سے اب تک مارکیٹ ویلیو میں مجموعی طور پر $1.39 ٹریلین کا نقصان ہوا۔
سب سے زیادہ نقصان کسے ہوا؟

ایلون مسک (148 ارب ڈالر): دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی دولت میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی، ان کی مجموعی دولت، جو بلوم برگ کے ذریعہ اب تک کی سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی تھی، گر گئی ہے، کیونکہ ٹیسلا کے انتخابات کے بعد کے تمام فوائد ختم ہوگئے ہیں، یورپی خریداروں نے برانڈ سے منہ موڑ لیا ہے، جس کی ایک وجہ مسک کی انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں کی کھلی حمایت ہے۔
2025 کے اوائل میں جرمنی میں ٹیسلا کی فروخت 70 فیصد گر گئی، جب کہ فروری میں چینی شپمنٹ میں 49 فیصد کمی واقع ہوئی، جو 2022 کے وسط کے بعد سے ان کی بدترین کارکردگی ہے۔

جیف بیزوس (29 ارب ڈالر): سابق صدر کے پہلے دور میں پوسٹل سروس اور واشنگٹن پوسٹ کی ملکیت پر ٹرمپ کے ساتھ اختلاف کرنے والے جیف بیزوس نے حالیہ انتخابات کے بعد ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر انہیں مبارکباد دے کر بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔
یہاں تک کہ ایمیزون نے ٹرمپ کے افتتاحی فنڈ کے لیے 10 لاکھ ڈالر کی بھاری رقم بھی دی لیکن اس میں سے کسی نے بھی ان کی مدد نہیں کی اور 17 جنوری سے اب تک ایمیزون اسٹاک میں 14 فیصد کمی آچکی ہے۔

سرجی برن (22 ارب ڈالر): گوگل کے شریک بانی سرجی برن نے ایک بار ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن بعد میں نومبر کے انتخابات کے بعد مار-اے-لاگو میں ان کے ساتھ کھانا بھی کھایا۔
تاہم یہ میٹنگ بھی آمدنی میں کمی کے بعد الفابیٹ کے اسٹاک کو فروری میں 7 فیصد سے زیادہ گرنے سے نہیں روک سکی، دریں اثنا محکمہ انصاف اب بھی گوگل کی گردن دبانے پر تلا ہوا ہے اور اس کے سرچ انجن کے کاروبار کو ختم کرنے پر زور دے رہا ہے۔

مارک زکربرگ (5 ارب ڈالر): 2025 کے اوائل میں میٹا نے بلندیوں کو چھوا، جنوری کے وسط سے فروری کے وسط تک اس کے کاروبار میں 19 فیصد اضافہ ہوا جب کہ بقیہ 'میگنیفیسنٹ سیون' (7 بڑی ٹیک کمپنیوں) کے اسٹاکس رک گئے۔
لیکن اس کے بعد سے کمپنی نے ان تمام فوائد کو کھو دیا ہے اور وسیع تر میگنیفیسنٹ سیون انڈیکس دسمبر کی چوٹی سے 20 فیصد گر گیا ہے۔

برنارڈ آرناولٹ (5 ارب ڈالر): فرانسیسی لگژری کنگپین برسوں سے ٹرمپ کے قریب ہیں، یہاں تک کہ انہوں نے گزشتہ جولائی میں پنسلوانیا میں ہونے والے قاتلانہ حملے کے ایک دن بعد ٹرمپ سے بات بھی کی۔
LVMH نے الیکشن کی رات سے لے کر جنوری تک 20% سے زیادہ اضافہ دیکھا لیکن اس کے بعد سے ان میں سے زیادہ تر فوائد سے محروم ہوچکا ہے۔
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یورپی لگژری سامان پر ٹرمپ کے مجوزہ 10% سے لے کر 20% تک ٹیرف فروخت کو کچل سکتے ہیں، جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے تھے۔
ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی کے ابتدائی چند ہفتے دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے تکلیف دہ رہے ہیں۔
افتتاح سے پہلے انہوں نے جو فوائد انہوں نےحاصل کیے تھے وہ بخارات بن کر اڑ چکے ہیں اور اس کی جگہ ایک سخت حقیقت کی جانچ پڑتال نے لے لی ہے، مارکیٹس کنارے پر ہیں، سرکاری ملازمتوں میں کمی سرمایہ کاروں کو پریشان کر رہی ہے اور ٹرمپ کی تجارتی پالیسیاں ہمیشہ کی طرح غیر متوقع ہیں۔
-
پاکستان 20 منٹ پہلے
پی ایس ایل ترانہ تنازع، علی ترین کو ’مردوں کا ملالہ‘ کا خطاب مل گیا
-
عالمی منظر 32 منٹ پہلے
میانمار میں7.7 شدت کا زلزلہ، بنکاک بھی متاثر
-
سوشل میڈیا 39 منٹ پہلے
جیبلی (Ghibli)اسٹائل میمز کیا؟ ٹرینڈ کیوں کررہی ہیں؟
-
فلم / ٹی وی 56 منٹ پہلے
سپر اسٹار سلمان خان نے ٹوٹی پسلی کے ساتھ ڈانس کیسے کیا؟