صحیفہ جبار کو گھریلو ملازمہ کی اصلیت بے نقاب کرنا مہنگا پڑگیا
ملازمہ نے اداکارہ کی خیرات کی ہوئی رقم خریداری میں خرچ کردی

پاکستانی ڈراما انڈسٹری کی اداکارہ صحیفہ جبار خٹک کا اپنی ملازمہ کو خیرات دینے کے بعد انہیں کمتری کا احساس دلانے پر سوشل میڈیا صارفن سیخ پا ہوئے۔
صحیفہ جبار بے باک انداز اور دو ٹوک بات کرنے سے مشہور ہیں، ان سے متعلق یہ گمان بھی کیا جاتا ہے کہ اداکارہ دل میں آئی بات زبان پر لانے سے نہیں کتراتیں پھر چاہے ذہنی صحت کے مسائل پر بات کرنا ہو یا پھر ذاتی پہلو۔
حالانکہ اداکارہ نے اب جلد ہی سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کرنے کیساتھ ہی فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا ہے لیکن انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تاحال متحرک ہیں جہاں طویل نوٹ جاری کرنے کے سبب سب کی توجہ کا مرکز بنی نظر آتی ہیں۔
حال ہی میں اداکارہ نے پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اپنی گھریلو ملازمہ کی مدد کرنے کے بعد انہیں کم تر ثابت کرتے ہوئے ایک واقعہ شیئر کیا۔
اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں گھریلو ملازمہ پر الزام لگاتے ہوئے لکھا کہ،’انہوں نے اپنی گھریلو ملازمہ کو 50 ہزار روپے بطور خیرات دیے تاکہ اس کی مدد ہو سکے۔ مگر اس خاتون نے وہ رقم اپنے بچے کے لیے ایک نئی سائیکل اور اپنے شوہر و بچوں کے لیے عید کے کپڑے خریدنے پر خرچ کر دی۔’
اداکارہ بتاتی ہیں کہ یہ بات انہیں اور ان کی والدہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوئی اور وہ اس بات پر ناخوش ہوئیں کہ گھریلو ملازمہ نے خیرات کی رقم سے یہ چیزیں خرید لیں۔
صحیفہ جبار نے اس واقعہ کے بعد افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ،‘یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ جب آپ کم مراعات یافتہ لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ آخرکار پیسے ضائع کر دیتے ہیں۔ ایک متوسط طبقے کے فرد کے لیے بھی 50 ہزار روپے ایک بڑی رقم ہے۔ اگر کوئی شخص تین نوکریاں کر رہا ہو، اس کا شوہر بھی دو نوکریاں کر رہا ہو، اور دونوں مل کر بمشکل روزانہ 1000 یا 1500 روپے کماتے ہوں، تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ صرف دو دن میں 50 ہزار روپے کیسے خرچ کر سکتے ہیں، وہ بھی صرف کپڑوں اور بچوں کی سائیکل پر؟
اداکارہ کے مطابق،’یہ بات میرے لیے حیران کن اور پریشان کن ہے کیونکہ بزرگ ہمیشہ کہتے ہیں کہ خیرات دینے سے پہلے دیکھو کہ واقعی ضرورت مند کون ہے۔ میرے ذہن میں خیرات دینے کے لیے سب سے پہلے خاندان، پڑوسی اور گھریلو ملازم آتے ہیں۔ لیکن اب، مجھے شدید مایوسی ہوئی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے خود جا کر چیزیں منتخب کرنی چاہیے تھیں اور پھر انہیں دینی چاہیے تھیں۔’
ملازمہ کے غربت کا احوال بیان کرتے ہوئے صحیفہ نے بتایا کہ،’حالانکہ اس ملازمہ کے باتھ روم کی چھت بھی نہیں ہے، جو کہ بنیادی ضرورت ہے۔ بارش میں اس کا گھر ٹپکنے لگتا ہے۔ مگر اس کی ترجیح کپڑے لینا تھا،بچے کے لیے 8,000 روپے کی سائیکل، بچوں کے لیے 10,000 روپے کے عید کے کپڑے، اور اپنے شوہر کے لیے 7,000 روپے کا جوڑا۔’
اداکارہ کے مطابق،’ میں پہلے ہی انہیں بہت سے کپڑے دے چکی ہوں۔ میرے شوٹس کے دوران میرے پاس 200 سے 300 کے قریب آؤٹ فٹس جمع ہو چکے ہیں اور میں نے حال ہی میں اسے تقریباً 10 کپڑے دیے تھے۔ اس سے پہلے بھی میں اسے تقریباً 30 شرٹس دے چکی ہوں جو وقت کے ساتھ میرے پاس جمع ہو گئی تھیں۔
مجھے یہ سب سمجھ نہیں آ رہا۔ مجھے لگتا ہے کہ حد سے زیادہ خرچ کرنا ایک ثقافتی معمول بن چکا ہے۔ اب مجھے کچھ افسوس ہو رہا ہےحالانکہ یہ خیرات تھی، اور میں خیرات دینے پر مکمل یقین رکھتی ہوںلیکن اب میں اس معاملے پر کیا کہوں، سمجھ نہیں آ رہا۔
تاہم اداکارہ کو ملازمہ کی حقیقت بے نقاب کرنے کے بعد انہیں سوشل میڈیا صارفین بے ح تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
صارفین کا ماننا ہے کہ اداکارہ کو اس معاملے پر کوئی پوسٹ نہیں کرنی چاہیے تھی اور انہیں چاہیے تھا کہ وہ اس عورت اور اس کے بچوں کو خوش ہونے دیتیں۔