دستک کے ’سیف‘ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
فیروز قادری کی پرفارمنس ہمیشہ ناظرین کو اسکرین سے جوڑے رکھتی ہے

پاکستان ٹیلی ویژن اسکرین کا ابھرتے ہوئے اسٹار فیروز قادری نے اپنی حالیہ پرفارمنسز سے ناظرین کو اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
2023 میں انہوں نے گرین نٹرٹینمنٹ کے ڈرامہ سیریل ‘گم‘ میں ریان کا کردار ادا کیا، جس میں ان کے ساتھ طوبیٰ صدیقی نے مرکزی کردار ادا کیا، اور یہ ڈرامہ ہٹ ثابت ہوا۔
’گم‘ اور ’دستک‘ کے علاوہ وہ کئی دیگر پراجیکٹس میں بھی کام کر چکے ہیں، جن میں ان کی ورسٹائل اداکاری کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
ڈرامہ سیریل ‘دستک‘ میں وہ سیف کے کردار میں نظر آ رہے ہیں، جو کبھی ناظرین کو الجھا دیتا ہے اور کبھی ہمدردی پیدا کر دیتا ہے۔
لیکن جو بھی کردار ہو، فیروز قادری کی پرفارمنس ہمیشہ ناظرین کو اسکرین سے جوڑے رکھتی ہے۔
ایک انٹرویو میں فیروز قادری انڈسٹری تک پہنچنے کے اپنے سفر کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ’جب میں آیا، تو میں نے سوچا کہ میں انگلش بول سکتا ہوں، میں پڑھا لکھا ہوں، میں ٹھیک لگتا ہوں، تو مجھے آسانی سے کام مل جائے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ یہ سب اتنا آسان نہیں ہے۔‘
فیروز قادری نے بتایا کہ انڈسٹری میں ان کا سفر اتنا آسان نہیں تھا جتنا وہ پہلے سمجھتے تھے۔ انہیں لگا تھا کہ اچھی تعلیم اور بہتر پریزنٹیشن ان کے لیے مواقع پیدا کرے گی، لیکن حقیقت کچھ اور نکلی۔ انہیں ہر پروجیکٹ کے لیے آڈیشنز اور محنت کے مرحلے سے گزرنا پڑا،کسی نے انہیں بنا محنت کے کوئی موقع نہیں دیا۔
فہروز قادری نے کہا کہ ’انہیں ڈرامہ سیریل ’گم‘ سے بہت امیدیں تھیں، حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ یہ ہر کسی کو پسند نہیں آئے گا، لیکن وہ چاہتے تھے کہ صحیح لوگ ان کے ٹیلنٹ کو پہچانیں۔ اور یہی پہچان انہیں دستک تک لے آئی جس نے انہیں ایک ایک ایسا موقع دیا جس کا وہ شدت سے انتظار کر رہے تھے۔
30 سالہ فیروز قادری کو معلوم ہے کہ کچھ اداکار بہت پہلے اپنی جگہ بنا لیتے ہیں، لیکن وہ اپنے سفر کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ چاہے وہ کامیابی کی بلندیوں پر پہنچیں یا ایک دن یہ سب چھوڑ دیں، وہ اس سفر میں اپنے جذبے، محنت اور یقین سمیت سب کچھ دے رہے ہیں۔
جب فیروز قادری سے ان کی محبت کی زبان کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے بتایا کہ وقت کے ساتھ ان کا نظریہ بدل گیا ہے۔ نوجوانی میں انہیں لگتا تھا کہ صرف وفادار اور محافظ ہونا ہی کافی ہے، اور وہ دوسرے شخص کی ضروریات کو نظر انداز کر دیتے تھے۔ اس وقت وہ یہی سوچ کر رشتے بناتے تھے کہ وہ کچھ قیمتی چیز دے رہے ہیں، اور بس اتنا ہی کافی ہونا چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ ‘مگر وقت اور تجربے نے انہیں یہ سکھایا کہ محبت صرف شخصیت سے وابستہ نہیں بلکہ دوسرے شخص کی ضروریات کو سمجھنے کا بھی نام ہے۔ اب وہ اپنی محبت کا اظہار کرنے کے بجائے اپنے پارٹنر کی محبت کی زبان کو جاننے اور اپنانے پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ اب بھی وفاداری اور حفاظت کو اہمیت دیتے ہیں، لیکن وہ سمجھ چکے ہیں کہ محبت میں ایک دوسرے کی ضروریات کو سمجھنا زیادہ ضروری ہے بجائے اس کے کہ بس خود کو صحیح مان لیا جائے۔‘
فیروز قادری نے اپنی زندگی کے سب سے تکلیف دہ لمحے یعنی اپنی والدہ کے انتقال کے بارے میں کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ اس وقت ان کے پاس کام کے مواقع موجود تھے، لیکن انہوں نے اپنی والدہ کے آخری دنوں میں ان کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔ وہ آج سوچ بھی نہیں سکتے کہ اگر وہ دور ہوتے تو کتنا پچھتاتے۔
ان کی والدہ کے آخری دن میں، وہ اسپتال میں اکیلے ان کے ساتھ موجود تھے، ان کے قدموں کو تھامے ہوئے، اور شدید غم کے باوجود ایک عجیب سا سکون محسوس کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اس دن بےحد پریشان تھے، معجزے کی دعا کر رہے تھے، لیکن جب ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ ان کی والدہ نہیں رہیں، تو اس وقت انہیں ایک عجیب سا اطمینان محسوس ہوا۔ انہیں لگا کہ یہ اللہ کا کرم ہے کہ ان کی ماں کو مزید تکلیف نہیں سہنی پڑی۔
یہ ان کی زندگی کے وہ لمحات ہیں جو انہیں مزید مضبوط بناتے ہیں اور ان کے فن میں مزید گہرائی پیدا کرتے ہیں۔
-
انفوٹینمنٹ 18 منٹ پہلے
نادیہ جمیل کا اپنی آف اسکرین بیٹی کیلئے پیار بھرا پیغام
-
پاکستان 46 منٹ پہلے
پی ایس ایل ترانہ تنازع، علی ترین کو ’مردوں کا ملالہ‘ کا خطاب مل گیا
-
عالمی منظر 58 منٹ پہلے
میانمار میں7.7 شدت کا زلزلہ، بنکاک بھی متاثر
-
سوشل میڈیا 1 گھنٹے پہلے
جیبلی (Ghibli)اسٹائل میمز کیا؟ ٹرینڈ کیوں کررہی ہیں؟