انفوٹینمنٹ

کسی کو یہ حق نہیں کہ مجھے ہراساں کرے، صحیفہ جبار

میں کسی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ مجھے عوامی طور پر ہراساں کرے

Web Desk

کسی کو یہ حق نہیں کہ مجھے ہراساں کرے، صحیفہ جبار

میں کسی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ مجھے عوامی طور پر ہراساں کرے

میں کسی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ مجھے عوامی طور پر ہراساں کرے
میں کسی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ مجھے عوامی طور پر ہراساں کرے

اداکارہ صحیفہ جبار نے ملازمہ کی اصلیت بے نقاب کرنے کے سبب ملنے والی تنقید کے بعد وضاحتی بیان جاری کردیا ۔

اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں بتایا تھا کہ انہوں نے ملازمہ کو 50 ہزار روپے بطور خیرات ادا کیے لیکن اس نے ضرورت پوری کرنے کے بجائے مہنگی ترین خریداری اور عید کی شاپنگ پر خرچ کردیے۔

ملازمہ کے غربت کا احوال بیان کرتے ہوئے صحیفہ نے یہ بھی بتایا کہ،’حالانکہ اس ملازمہ کے باتھ روم کی چھت بھی نہیں ہے، جو کہ بنیادی ضرورت ہے۔ بارش میں اس کا گھر ٹپکنے لگتا ہے۔ مگر اس کی ترجیح کپڑے لینا تھا،بچے کے لیے 8 ہزار روپے کی سائیکل، بچوں کے لیے 10 ہزار روپے کے عید کے کپڑے، اور اپنے شوہر کے لیے 7 ہزار روپے کا جوڑا لے لیا۔

تاہم اداکار کو ملازمہ کے بارے میں یہ بات سوشل میڈیا پر  شیئر کرنے  کے بعد خاصا تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ اداکارہ کو اس معاملے پر کوئی پوسٹ نہیں کرنی چاہیے تھی اور انہیں چاہیے تھا کہ وہ اس عورت اور اس کے بچوں کو خوش ہونے دیتیں۔

اس تنقید کے بعد اداکارہ نے خاموش رہنے اور اپنی غلطی پر نادم ہونے کے بجائے ایک اور وضاحتی بیان جاری کرکے اپنے غم و غصے کا اظہار کردیا۔

انسٹاگرام پر طویل نوٹ جاری کرتے ہوئے صحیفہ جبار نے ناقدین کو خبردار کرتے ہوئے لکھا کہ،’اس سے پہلے کہ آپ مجھ پر تنقید کریں، الزامات لگائیں یا میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر اپنے مفاد میں استعمال کریں، ایک بات سمجھ لیں کہ میں کسی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ مجھے عوامی طور پر ہراساں کرے یا میرے الفاظ کو غلط رنگ دے۔’

اداکارہ کا غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ،’ آپ میرے مسائل، میری ذمہ داریوں یا میری ذہنی صحت کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ مستقل منفی تبصرے، جھوٹے الزامات اور آن لائن ہراسانی؟ یہ سب آپ کے کردار کے بارے میں زیادہ بتاتے ہیں، میرے بارے میں نہیں۔چیزیں بالکل واضح کر لیتے ہیں کہ آج کے دور میں 50 ہزار روپے ایک دن میں کمانا آسان نہیں ہے۔ یہ ایک بڑی رقم ہے، اور اسے ضائع کرنا کوئی آپشن نہیں۔’

صحیفہ کے مطابق،’ میں مالی ذمہ داری پر یقین رکھتی ہوں، نہ صرف اپنے لیے بلکہ ان لوگوں کے لیے بھی جو میرے ساتھ کام کرتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ میری گھریلو ملازمہ اپنا مستقبل محفوظ کرے، اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرے، ان کی صحت اور تعلیم کو یقینی بنائے اور اپنے گھر اور خاندان کی حفاظت کرے پیسے بچانا لالچ نہیں، بلکہ بقا ہے۔اور اگر آپ کو لگتا ہے کہ اس سوچ سے میں امیر، ضدی یا ناسمجھ لگتی ہوں، تو یہ آپ کا مسئلہ ہے، میرا نہیں۔’

انہوں نے مزید لکھ کہ،‘ مجھے جو چیز سب سے زیادہ پریشان کرتی ہے وہ یہ منافقت ہے۔ آپ لوگ سوشل میڈیا پر ان فیک انفلوئنسرز کی عیاشیوں کو خوشی خوشی قبول کر لیتے ہیں، جو مہنگے بیگز، پرتعیش سفروں اور ایک مصنوعی طرز زندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، لیکن جب میں مالی استحکام اور ذمہ داری کی بات کرتی ہوں تو آپ کو تکلیف ہوتی ہے؟ 

حالانکہ میں ان کی خیرات پر شک نہیں کرتی، لیکن سچ بتاؤں، اس کا کچھ حصہ سوشل میڈیا پر دکھاوے کے لیے ضرور ہوتا ہے۔‘

سوشل میڈیا کی فیک زندگی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ،’اور ان مشہور شخصیات کے بارے میں کیا خیال ہے جو بزنس کلاس میں سفر کرتے ہیں، فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہتے ہیں، لگژری ٹرپس پر جاتے ہیں، اور یہ سب کچھ غریبوں کے نام پر چندہ اکٹھا کرنے کے بہانے ہوتا ہے؟ تب آپ کا غصہ کہاں ہوتا ہے؟ آپ ان دھوکہ دہی پر مبنی لائف اسٹائل کو اندھا دھند فالو کرتے ہیں، لیکن جیسے ہی میں مالی منصوبہ بندی اور ذمہ داری کی بات کرتی ہوں تو آپ مجھے نشانہ بنانے لگتے ہیں؟ پہلے اپنے خیالات کی حدود سے باہر نکلیں، پھر مجھے جج کرنے کا سوچیں۔’

کیپشن کا اختتام کرتے ہوئے اداکارہ لکھتی ہیں کہ،’اور آخری بات، آپ میں سے کتنے لوگ واقعی اس طبقاتی فرق کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے بارے میں آپ بات کرتے ہیں؟ کیا آپ اپنی گھریلو ملازمہ کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانے کو تیار ہیں؟ ایک ہی گلاس سے پانی پینے کو؟ ایک ہی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھنے کو؟ انہیں اپنے کپڑے پہننے دینے کو؟ اگر نہیں، تو منافقت بند کریں۔‘

لہٰذا مجھ پر تنقید کرنے سے پہلے خود کو دیکھیں، کیونکہ میں کسی کے دباؤ، گالی گلوچ یا احساس جرم میں مبتلا ہونے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ میں صرف سچ بول رہی ہوں، اور اس پر مجھے شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں۔’

تازہ ترین