پاکستان

تعلیمی نصاب میں 'گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ' آگاہی شامل کرنے کی تجویز

جنسی استحصال سے بچوں کی حفاظت کیلئے آگاہی مہم ضروری ہے

Web Desk

تعلیمی نصاب میں 'گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ' آگاہی شامل کرنے کی تجویز

جنسی استحصال سے بچوں کی حفاظت کیلئے آگاہی مہم ضروری ہے

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

حکومتِ پنجاب نے صوبے بھر میں بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کی روک تھام کیلئے اہم قدم اٹھانے کی ٹھان لی۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ بچوں کو جنسی استحصال اور نامناسب رویوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تعلیمی نصاب میں 'گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ' آگاہی شامل کی جائے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر ایک جامع اور مؤثر آگاہی مہم کی ضرورت محسوس کی گئی ہے تاکہ بچوں کو اپنی حفاظت کے بارے میں تعلیم دی جا سکے اور وہ نامناسب رویوں کو پہچاننے اور رپورٹ کرنے کے قابل ہو سکیں۔

محکمہ داخلہ نے تجویز دی ہے کہ ابتدائی کلاسز کے نصاب میں ایک خصوصی ماڈیول شامل کیا جائے جو بچوں کو 'گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ' کے حوالے سے آگاہ کرے اور انہیں ممکنہ استحصال اور بدسلوکی سے محفوظ رکھنے میں مدد دے۔

حکومت پنجاب نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ اس حساس معاملے پر فوری کارروائی کی جائے تاکہ بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

علاوہ ازیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر آگاہی مہم چلائے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو اس حوالے سے شعور دیا جا سکے۔

'اس اہم موضوع پر تعلیم دینا نہایت ضروری ہے'

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن اور پنجاب اسمبلی کی رکن سارہ احمد کا کہنا ہے کہ بچوں کو اس اہم موضوع پر تعلیم دینا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ کسی بھی نامناسب رویے کو پہچان کر اس کی اطلاع دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پہلے ہی "گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ" کے حوالے سے آگاہی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور رمضان المبارک کے بعد اس میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

سارہ احمد نے مزید کہا کہ جنسی استحصال کا شکار بچے زندگی بھر ذہنی اور جذباتی صدمے کا سامنا کرتے ہیں، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ انہیں ابتدا سے ہی اس بارے میں آگاہی دی جائے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس مہم کے ذریعے بچوں کو محفوظ بنایا جائے گا اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لائی جائے گی۔

اعدادوشمار

پاکستان میں بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں حالیہ برسوں میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 

سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کی رپورٹ کے مطابق، 2019 سے 2023 کے درمیان ملک بھر میں بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے 5,398 واقعات رپورٹ ہوئے۔

ان واقعات میں سے 62 فیصد یعنی 3,323 کیسز صوبہ پنجاب سے رپورٹ ہوئے، جو کہ تمام صوبوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ 

خیبرپختونخوا میں 1,360 واقعات (25.1 فیصد)، سندھ میں 458 واقعات (8.5 فیصد) اور بلوچستان میں 257 واقعات (5 فیصد) رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ان پانچ سالوں کے دوران بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں 220 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 

پنجاب کے ضلع لاہور میں سب سے زیادہ 1,176 واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ خیبرپختونخوا کے کم آبادی والے ضلع کولائی پالس کوہستان میں 84 واقعات سامنے آئے۔

پنجاب پولیس کی رپورٹ کے مطابق، 2023 میں کم عمر بچوں سے زیادتی کے 1,250 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 2024 کے پہلے 10 ماہ میں 1,077 کیسز سامنے آئے۔

تازہ ترین