یاسمین لاری نے 2.8 کروڑ کا اسرائیلی وولف ایوارڈ ٹھکرا دیا
پاکستانی ماہر تعمیرات نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر ایوارڈ لینے سے انکار کیا۔

معروف پاکستانی آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے غزہ میں فلسطینیوں کی ’مسلسل نسل کشی‘ پر فن تعمیر کے شعبے کا اہم ایوارڈ وولف پرائز 2025 ٹھکرا دیا۔
اس باوقار اعزاز کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نےایک لاکھ ڈالر کی انعامی رقم (تقریباً 2 کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے) بھی لینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ اسے قبول کرنا اس کے ضمیر کے خلاف ہو گا۔
اسرائیل میں منعقد ہونے والے وولف پرائز 1978 سے سائنس دانوں اور فنکاروں کو دیا جانے والا ایک بین الاقوامی اعزاز ہے جس کا مقصد انسانی بھلائی اور اقوام کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
یہ ایوارڈ چھ شعبوں میں دیا جاتا ہے جن میں زراعت، کیمیا، ریاضی، طب، طبیعیات اور فنون شامل ہیں، فنون کا اعزاز تعمیرات، موسیقی، مصوری اور مجسمہ سازی کے لیے باری باری دیا جاتا ہے۔
یاسمین لاری کے مطابق ’اسرائیل میں منعقد ہونے والے وولف پرائز کی انتظامیہ نے مجھے ایوارڈ دینے کے لیے ای میل کی اور میرا نمبر مانگا، اس کے بعد انہوں نے مجھ سے فون پر بات کی اور کہا کہ ہم آپ کے کام کی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور یہ ایک بہت بڑا ایوارڈ ہے اور ہم آپ کو دنیا کی دیگر شخصیات کے ساتھ یہ ایوارڈ دینا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے انکار کیا تو وولف پرائز کی انتظامیہ نے کہا کہ ہم ایک غیر سرکاری تنظیم ہیں اور سیاست سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، مگر میں نے ایوارڈ لینے سے صاف انکار کر دیا۔‘
یاسمین لاری کے مطابق ’وولف پرائز کی انتظامیہ نے یہ بھی آفر کی کہ اگر آپ اسرائیل نہیں آنا چاہتیں تو ہم ایوارڈ کی تقریب یورپ، امریکا یا دنیا میں کہیں بھی منعقد کرسکتے ہیں، مگر میں نے ایوارڈ لینے سے معذرت کی۔‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ ایوارڈ لینے سے انکار اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کے باعث کیا۔
یاسمین لاری کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل نے جس طرح غزہ میں مظالم ڈھائے ہیں، اس کے بعد میں اسرائیل سے ایوارڈ لینا کیسے گوارا کرلوں؟ ہم اور کچھ تو نہیں کرسکتے مگر اصولی طور پر مظلوموں کے ساتھ کھڑے تو ہو سکتے ہیں، میرے دل نے یہ گوارا نہیں کیا کہ یہ ایوارڈ لوں، اس لیے میں نے انکار کر دیا۔‘
چنانچہ یاسمین لاری نے وولف فاؤنڈیشن کو خط لکھ کر اس اعزاز پر شکریہ ادا کیا مگر واضح کیا کہ وہ غزہ میں جاری المناک نسل کشی کے پیش نظر اسے قبول نہیں کر سکتیں۔
خیال رہے کہ یاسمین لاری اپنے فلاحی تعمیراتی منصوبوں اور پاکستان کی سب سے پسماندہ برادریوں کے لیے خدمات کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔
1980 میں انہوں نے اپنے شوہر سہیل ظہیر لاری کے ساتھ ’ہیریٹیج فاؤنڈیشن آف پاکستان‘ کی بنیاد رکھی۔
اب تک وہ 50 ہزار سے زائد پائیدار گھروں اور 80 ہزار سے زائد ماحول دوست چولہوں کی تعمیر کر چکی ہیں، جن میں مٹی، چونا اور بانس جیسے قدرتی مواد استعمال کیے گئے ہیں۔
یاسمین نے ایسی روایتی تعمیراتی تکنیکوں کو فروغ دیا ہے جو کم کاربن اخراج کے ساتھ ماحول دوست عمارتوں کی تعمیر میں مدد دیتی ہیں۔
2023 میں انہیں انسانی خدمت کے اعتراف میں برطانیہ کے شاہی ادارہ برائے تعمیرات (آر آئی بی اے) کی جانب سے رائل گولڈ میڈل سے نوازا گیا تھا۔
-
فوڈ -16 سیکنڈ پہلے
آج کھانے میں تندوری چکن بنائیں
-
انفوٹینمنٹ 10 منٹ پہلے
ناکام ڈیبیو، اکشے اور شاہد کے ساتھ کام کرنے والی یہ ہیروئن کون؟
-
انفوٹینمنٹ 31 منٹ پہلے
نادیہ جمیل کا اپنی آف اسکرین بیٹی کیلئے پیار بھرا پیغام
-
پاکستان 59 منٹ پہلے
پی ایس ایل ترانہ تنازع، علی ترین کو ’مردوں کا ملالہ‘ کا خطاب مل گیا