اسکینڈلز

لیلاواتی اسپتال میں کالے جادو کا انکشاف

یہ وہی اسپتال ہی جہاں حملے کے بعد سیف علی خان کو داخل کیا گیا تھا

Web Desk

لیلاواتی اسپتال میں کالے جادو کا انکشاف

یہ وہی اسپتال ہی جہاں حملے کے بعد سیف علی خان کو داخل کیا گیا تھا

یہ وہی اسپتال ہی جہاں حملے کے بعد سیف علی خان کو داخل کیا گیا تھا
یہ وہی اسپتال ہی جہاں حملے کے بعد سیف علی خان کو داخل کیا گیا تھا

ممبئی کے مشہور و معروف لیلاواتی اسپتال میں کالے جادو کے انکشاف ہونے کے بعد ہر جانب کہرام سا مچ گیا، یہ وہی اسپتال ہے جہاں 25 جنوری کو بالی وڈ اداکار سیف علی خان کو چاقو سےحملے کے بعد شدید زخمی حالت میں داخل کیا گیا تھا۔

بھارتی نیوز آؤٹ لیٹ کے مطابق اس اسپتال سے کالا جادو میں استعمال ہونے والی آٹھ کھوپڑیاں اور انسانی بال برآمد ہوئے ہیں جسکے بعد انتظامیہ ایکشن میں آگئی۔

پراشانت مہتا کا دعویٰ:

اس خبر کے پھیلنے کے بعداسپتال کے ٹرسٹی پراشانت مہتا نے دعویٰ کیا کہ سابقہ ٹرسٹیز نے ’نئے بورڈ آف ٹرسٹیز’ کے خلاف اسپتال کے احاطے میں کالا جادو کیا تھا۔

انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ دسمبر 2024 میں کچھ سابق ملازمین نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے دفتر کے فرش کے نیچے انسانی باقیات سے بھرے ہوئے آٹھ کلش موجود ہیں لیکن جب انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے فرش کھود کر ان اشیاء کو نکالا تو ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔

مہتا کے مطابق، ان برآمد شدہ اشیاء کا تعلق ان کی والدہ چارو اور دیگر مستقل ٹرسٹیز سے تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان اشیاء کے دریافت ہونے سے دفتر میں بہت منفی اثرات محسوس کیے گئے۔ 

اسپتال ٹرسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا بیان:

جبکہ  اسپتال ٹرسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پرمبیر سنگھ کے مطابق  یہ کالا جادو پراشانت کے ہی  دفتر کے کمرے میں کیا گیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران پرمبیر سنگھ نے بتایا کہ،’پراشانت کے دفتر کے فرش کے نیچے سے آٹھ کلش (برتن) برآمد ہوئے، جن میں انسانی بال، کھوپڑیاں، ہڈیاں اور چاول موجود تھے۔ یہ تمام اشیاء کالے جادو کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

میڈیا گفتگو کے دوران ایگزیکٹو ڈائریکٹر  نے مزید یہ انکشاف بھی کیا کہ،’پہلے پوری احتیاط برتتے ہوئے، گواہوں کی موجودگی میں ویڈیو گرافی کے ساتھ فرش کو کھودا گیا اور پھر اس کے نیچے سے آٹھ کلش برآمد ہوئے، جن میں انسانی باقیات، بال، ہڈیاں، اور کچھ چاول جیسی اشیاء کی گئیں۔

کالے جادو کا معاملہ، پولیس تحقیقات میں پیش رفت:

ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی جانب سے ویڈیو گرافی کو باندرہ پولیس کے حوالے کیا گیا جہاں معزز عدالت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے نہ صرف اس پر تفتیش شروع کردی بلکہ مہاراشٹر ایکٹ کے تحت ’کالے جادو اور شیطانی رسومات’ کا مقدمہ بھی درج کردیا گیا۔

خیال رہے کہ یہ معاملہ 11 مارچ 2025 کو اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک پریس کانفرنس کے دوران 2,100 کروڑ روپے کے ٹرسٹ فنڈ اسکینڈل پر بات چیت ہو رہی تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس دعوے کے بعد سابقہ ٹرسٹیز نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیاہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ ٹرسٹیز کی جانب سے دائر کی گئی شکایت بے بنیاد ہے اور باندرہ پولیس میں دی گئی درخواست کو خارج کرنے کے لیے بمبئی ہائی کورٹ میں اپیل بھی  دائر کر دی گئی ہے۔

تازہ ترین