ڈراما ’تیرے بن’ کے نام ایک اور اعزاز
پاکستانی میوزک اینڈ میڈیا ایوارڈز 2024 کیلئے نامزد

اگر آپ بھی ڈراموں کے دلدادہ ہیں تو سال 2023 میں عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی کی پیشکش ڈراما سیریل 'تیرے بن' تو ضرور ہی دیکھا ہوگا؟
جو نہ صرف اپنی اسٹوری لائن کے سبب مقبولیت کے تمام تر ریکارڈ توڑتا نظر آیا بلکہ اسٹار جوڑی میرب اور مرتسم ’وہاج علی اور یمنیٰ زیدی’ کی آن اسکرین کیمسٹری کو بھی ناظرین نے خوب انجوائے کیا۔
اور بات صرف اسٹوری لائن اور ڈائیلاگز تک ہی محدود نہ رہی بلکہ ڈرامے میں مرتسم کی شال اوڑھنے کا انداز بھی ابھی تک لوگوں کے ذہنوں میں اپنے نقوش چھوڑے ہوئے ہے۔
غرض کہ اس ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ'تیرے بن' نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں بھی بے حد شوق سے دیکھا جانے لگا۔
جن میں سے ایک نام بھارت کا بھی ہے جہاں اس ڈرامے کو دیکھنے کے بعد بھارتی ناظرین یمنیٰ اور وہاج سے محبت کا اظہار کرتے بھی نظر آئے۔
اب جبکہ اس ڈرامے کے اختتام کو مہینوں بیت چکے ہیں لیکن اسکے باوجود ‘تیرے بن’ کی قسمت میں ایک اور اعزاز شامل ہوگیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کلپ کے مطابق برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ’پاکستانی میوزک اینڈ میڈیا ایوارڈز 2024’ کی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستانی ڈراموں کی دوڑ میں عبد اللہ کادوانی کے اس شاہکار نے سب کو مات دے دی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ وائرل ویڈیو کلپ نیا نہیں بلکہ 9 ماہ قبل منعقد ہونے والی ’پاکستانی میوزک اینڈ میڈیا ایوارڈز 2024’ کی تقریب کا ہے۔
اس اعزازی تقریب میں بیسٹ پاکستانی ڈراما سیریل کیلئے چند ڈراموں کے نام پیش کے گئے جن میں ڈراما سیریل جان جہاں، عشق مرشد، نمک حرام ، خئی، اور تیرے بن جیسے نام شامل تھے، جن میں وہاج علی اور یمنیٰ زیدی کے شاہکار ‘تیرے بن‘ نے سب کو پھچاڑتے ہوئے یہ بیسٹ ڈرامے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔
واضح رہے کہ اس ایوارڈ کی بنیاد 2016 میں رکھی گئی تھی جو پاکستانی میوزک، میڈیا، فیشن اور انٹرٹینمنٹ کی بہترین صلاحیتوں کو سراہنے کے لیے ہر سال منعقد کی جاتی ہے۔
یہ شاندار ایوارڈ شو برطانیہ کے شہر برمنگھم میں واقع معروف ‘سمفنی ہال’ میں منعقد ہوتا ہے، جہاں پاکستانی کمیونٹی کے نمایاں افراد اکٹھے ہو کر ابھرتے ہوئے فنکاروں، پروڈیوسرز، انفلوئنسرز اور میڈیا ماہرین کی کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہیں اور انہیں سراہتے ہیں۔
اس ایوارڈ کا وژن ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں ابھرتی ہوئی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جا سکے اور مستقبل کے تخلیق کاروں کو بااختیار بنایا جا سکے۔