دلچسپ و خاص

کان پھاڑ دینے والی آواز نکالنے والے 6 عجیب و غریب جانور

یہ جانور اپنی حیران کن صلاحیتوں کے ساتھ فطرت کے پیچیدہ اور حیرت انگیز نظام کا حصہ ہیں

Web Desk

کان پھاڑ دینے والی آواز نکالنے والے 6 عجیب و غریب جانور

یہ جانور اپنی حیران کن صلاحیتوں کے ساتھ فطرت کے پیچیدہ اور حیرت انگیز نظام کا حصہ ہیں

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

دنیا جہاں قدرت کے حیرت انگیز عجائبات سے بھری ہوئی ہے، وہیں کچھ جانوروں کی حیرت انگیز خصوصیات بھی ہمیں دنگ کر دیتی ہیں۔

کچھ جانوروں کی آواز اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ وہ اطراف کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہیں، یہ آوازیں شکار کو پکڑنے، دشمن کو ڈرانے یا ساتھی کو متوجہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔

آج ہم ایسے ہی کچھ جانوروں کا ذکر کریں گے جو زمین پر سب سے تیز اور بلند ترین آواز نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ جانور فطرت کے غیر معمولی تحفے ہیں جو اپنی بلند آوازوں کی مدد سے ماحول میں اپنا اثر قائم رکھتے ہیں اور اپنی حیران کن صلاحیتوں کے ساتھ فطرت کے پیچیدہ اور حیرت انگیز نظام کا حصہ ہیں۔

1۔ اسپرم وہیل (Sperm Whale)

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

اسپرم وہیل دنیا میں سب سے بلند آواز نکالنے والا جانور سمجھا جاتا ہے، اس کی آواز کی شدت 230 ڈیسیبل تک جا سکتی ہے، جو کسی بھی جیٹ انجن سے زیادہ ہے۔

یہ آوازیں دراصل پانی کے اندر گونجنے والی کلیکنگ (Clicking) آوازیں ہوتی ہیں، جو وہیل مچھلی اپنی خوراک تلاش کرنے اور ساتھیوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے، ان کی یہ صلاحیت انہیں سمندر کی گہرائیوں میں شکار تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔

اسپرم وہیل دنیا کے تمام بڑے سمندروں میں موجود ہوتی ہے، یہ خاص طور پر بحر اوقیانوس، بحر الکاہل اور بحر ہند میں پائی جاتی ہے۔

2۔ سنالفیئس پنک فلوئیڈی (Synalpheus Pinkfloydi)

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

یہ چھوٹا سا جھینگا اپنی حیرت انگیز طاقتور آواز کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کی ایک مخصوص پنسر (پنجہ) جب زور سے بند ہوتی ہے تو یہ پانی کے اندر تقریباً 210 ڈیسیبل کی آواز پیدا کرتا ہے۔

اس جھینگے کی آواز اتنی تیز ہوتی ہے کہ وہ اپنے شکار کو محض آواز کے جھٹکے سے بے ہوش یا مار سکتا ہے۔

سنالفیئس پنک فلوئیڈی زیادہ تر بحر الکاہل اور بحر اوقیانوس کے گرم پانیوں میں پایا جاتا ہے۔

3۔ ٹائیگر پسٹل شرمپ (Tiger Pistol Shrimp)

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

جھینگے کی ایک اور قسم ٹائیگر پسٹل شرمپ ہے جو اپنی غیر معمولی آواز کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

اس کی آواز بھی تقریباً 200 ڈیسیبل تک پہنچ سکتی ہے اور پانی میں اتنی شدت رکھتی ہے کہ یہ چھوٹے شکار کو مار سکتی ہے۔

پسٹل شرمپ اپنی اس زوردار آواز کو شکار پکڑنے اور خطرات سے بچنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

سنالفیئس پنک فلوئیڈی کی طرح ٹائیگر پسٹل شرمپ بھی زیادہ تر بحر الکاہل اور بحر اوقیانوس کے گرم پانیوں میں پایا جاتا ہے۔

4۔ گریٹر بل ڈاگ بیٹ (Greater Bulldog Bat)

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

چمگادڑ کی یہ قسم شکار کی غیر معمولی صلاحیت کی حامل ہے، جو کیڑے مکوڑوں کے بجائے مچھلیوں کا شکار کرنا پسند کرتی ہے۔

گریٹر بل ڈاگ بیٹ کے نام سے مشہور یہ چمگادڑیں 140 ڈیسیبل تک کی آواز پیدا کر سکتی ہیں، جو اسے الٹرا سونک لہروں کے ذریعے اپنے شکار کو تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔

اس کی آواز انسانوں کو سنائی نہیں دیتی، مگر یہ پانی کے اندر شکار کو ٹریک کرنے کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

گریٹر بل ڈاگ نامی یہ چمگادڑیں جنوبی اور وسطی امریکہ کے جنگلاتی علاقوں میں پائی جاتی ہیں، جہاں یہ دریاؤں اور جھیلوں کے قریب شکار کرتی ہیں۔

5۔ ہالر منکی (Howler Monkey)

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

اس کے چھوٹے سائز پر مت جائیے گا، اپنے چھوٹے قد کے برعکس یہ بندر اپنی خوفناک اور گرجدار آواز کے لیے انتہائی مشہور ہے۔

ہالر منکی کی چیخ 140 ڈیسیبل تک پہنچ سکتی ہے اور گھنے جنگلوں میں کئی کلومیٹر دور تک سنائی دیتی ہے۔

یہ بندر اپنی زوردار آواز کا استعمال علاقے پر اپنی ملکیت ثابت کرنے اور ساتھیوں کو خبردار کرنے کے لیے کرتا ہے۔

ہالر منکی زیادہ تر جنوبی امریکہ کے بارشی جنگلات میں پایا جاتا ہے، اسے برازیل، وینزویلا اور کولمبیا میں بھی بکثرت دیکھا گیا ہے۔

6۔ کاکاپو (Kakapo)

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

کاکاپو ایک نایاب الو نما طوطا ہے جو اپنی منفرد اور زوردار آوازوں کے لیے مشہور ہے۔

یہ اپنی مخصوص گہری اور گونجدار آواز کے ذریعے 132 ڈیسیبل تک کی آواز پیدا کر سکتا ہے۔

نر کاکاپو یہ آواز اپنی ساتھی (مادہ) کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے نکالتا ہے، اور یہ کئی کلومیٹر دور تک سنی جا سکتی ہے۔

کاکاپو نیوزی لینڈ کا ایک نایاب پرندہ ہے، جو انسانوں کی نظروں سے اوجھل رہنا پسند کرتا ہے اور اکثر مخصوص اور محفوظ علاقوں میں پایا جاتا ہے۔

تازہ ترین