پاکستان

پی آئی اے کو 2003 کے بعد پہلا پرافٹ، حقیقت یا ڈرامہ؟

مالی بحران کا اختتام یا نجکاری سے پہلے چالاکی؟

Web Desk

پی آئی اے کو 2003 کے بعد پہلا پرافٹ، حقیقت یا ڈرامہ؟

مالی بحران کا اختتام یا نجکاری سے پہلے چالاکی؟

پی آئی اے کو 2003  کے بعد پہلا پرافٹ، حقیقت یا ڈرامہ؟

پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نے دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد، اب پہلی بار منافع حاصل کر کے تاریخ رقم کر دی ہے۔

2003 سے اب تک مسلسل خسارے میں چلنے والی پی آئی اے اب 5.01 روپے فی شیئر کا منافع کما چکی ہے۔

یہ خبر حیران کن بھی ہے اور دلچسپ بھی کیونکہ یہ اعلان ایسے وقت پر آیا ہے کہ جب حکومت پی آئی اے کو فروخت کرنے کی تیاری کے فائنل مرحلے میں ہے۔

2003 کے بعد سے پی آئی اے نے مسلسل مالی بحران کا سامنا کیا۔ بدانتظامی، کرپشن، غیرضروری بھرتیاں اور پرانے جہازوں کی دیکھ بھال ، یہ سب کچھ ادارے کو خسارے میں دھکیلتا رہا۔

لیکن اب اچانک، آڈٹ شدہ فنانشل رپورٹس میں منافع؟ یہ سوال جنم دیتا ہے کہ کیا یہ اصل میں ادارے کی کارکردگی کا ثمر ہے؟ یا صرف نجکاری کو خوشنما دکھانے کی کوشش؟

بین الاقوامی ادارے بلومبرگ کو موصول ہونے والی فائنانشل رپورٹ کے مطابق پی آئی اے نے دسمبر میں ختم ہونے والے مالی سال میں منافع ریکارڈ کیا جو بورڈ کی منظوری کے بعد عوامی سطح پر شیئر کیا جائے گا۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہپی آئی اے کے ترجمان نے تاحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یعنی سب کچھ ابھی بھی 'غیر رسمی' سطح پر چل رہا ہے۔

پاکستان کی حکومت پی آئی اے کو نجی شعبے کو فروخت کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ایسی صورت میں کسی ادارے کو منافع بخش ظاہر کرنا کیا فروخت کی قیمت بڑھانے کی کوشش تو نہیں؟

یہ سوال اہم ہے کیونکہ جب کوئی ادارہ فروخت کے قریب ہوتا ہے تو اس کی مالی حالت کو بہتر دکھانا سرمایہ کاروں کو لبھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

اس تاریخی کامیابی پر وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں  پی آئی اے کی ٹیم کی محنت اور وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت کو سراہا ہے۔​

 
اسکرین گریب
اسکرین گریب

وزیر اعظم شہباز شریف نے لکھا کہ ’اللہ کا شکر ہے! پی آئی اے نے 20 سال بعد منافع حاصل کیا ہے۔ یہ خواجہ آصف اور پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ انشاءاللہ مستقبل روشن ہے۔‘

تازہ ترین