پاکستان

ارشد چائے والا کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک

ارشد نے پاکستانی حکام کے اقدامات پر عدالت سے رجوع کرلیا۔

Web Desk

ارشد چائے والا کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک

ارشد نے پاکستانی حکام کے اقدامات پر عدالت سے رجوع کرلیا۔

ارشد کو تصویر کے وائرل ہونے پر غیر متوقع شہرت مل گئی تھی۔
ارشد کو تصویر کے وائرل ہونے پر غیر متوقع شہرت مل گئی تھی۔

ڈھابے پر چائے بناتے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوجانے کے بعد راتوں رات انٹرنیٹ سینسیشن بن جانے والے ارشد خان عرف ارشد چائے والا بڑی مشکل میں پھنس گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں افغان شہریوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں ارشد کا بھی شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا ہے اور ان سے 1978 سے قبل رہائش کے ثبوت طلب کیے گئے ہیں جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کرلیا۔

مردان سے تعلق رکھنے والے 2016 میں اس وقت اچانک شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے تھے جب ایک خاتون فوٹوگرافر نے ان کی چائے بناتے ہوئے تصویر انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے ارشد خان کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر وفاقی حکومت اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کردیے۔

ارشد چائے والا نے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی کے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی اور موقف اپنایا کہ نادرا اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کی جانب سے ان کی شناختی دستاویزات بلاک کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

سماعت کے دوران بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے کہا کہ کہ ارشد  کی ایک وائرل تصویر نے انہیں پسماندگی سے بین الاقوامی شہرت تک پہنچایا، عالمی سطح پر پہچان کے باوجود نادرا اور دیگر اداروں کے اقدامات نے ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔

وکیل کے مطابق نادرا کی جانب سے 1978 سے قبل رہائش کے ثبوت کا مطالبہ بدنیتی پر مبنی ہے اور اس کا کوئی قانونی جواز نہیں، خاص طور پر اس وقت جب ارشد خان کے خاندان کی شہریت کی دستاویزی تاریخ موجود ہے۔

علاوہ ازیں عدالت کو سندھ ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا جس میں مناسب طریقہ کار کے بغیر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

وکیل کے دلائل کے جواب میں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور نادرا کے لا افسر نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پاکستانی شہریت ثابت کرنے والی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔

جسٹس حسن نے فریقین کو 17 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے نادرا اور ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے سینئر افسران کو متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کی تاکہ وہ اپنے اقدامات کا جواز پیش کرسکیں۔

اس وقت تک عدالت نے حکام کو درخواست گزار کے خلاف کوئی منفی کارروائی کرنے سے بھی روک دیا۔

تازہ ترین