وائرل اسٹوریز

نسوار اور تمباکو کی طرح الکوحل بھی حلال ہے، مفتی قوی

شراب اور الکوحل دو الگ الگ چیزیں ہیں، مفتی قوی

Web Desk

نسوار اور تمباکو کی طرح الکوحل بھی حلال ہے، مفتی قوی

شراب اور الکوحل دو الگ الگ چیزیں ہیں، مفتی قوی

متنازع بیانات کے سبب سرخیوں میں رہنے والے مذہبی اسکالر مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ الکوحل پینا اُس وقت تک حلال ہے جب تک اس کے دماغ پر اس کے منفی اثرات نہ پڑیں۔

مفتی عبدالقوی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ان کا کہنا تھا ’برصغیر میں رہنے والے 2 کروڑ مسلمانوں کے لیے تمباکو والا پان حلال ہے لیکن آپ اور میں 5 منٹ بھی نہیں کھا سکتے۔ اسی طرح نسوار پٹھانوں کے لیے حلال ہے تو ہمارے لیے الکوحل والے مشروب کے 3 یا 4 پیگ کیوں حرام ہیں۔ اصل میں تو خمر حرام ہے‘۔

مفتی قوی نے کہا کہ ’قرآن کہتا ہے کہ آپ کا دماغ اور زبان درست ہو الکوحل حرام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شراب اور الکوحل دو الگ الگ چیزیں ہیں اور اس وقت پوری دنیا میں کہیں بھی شراب نہیں ہے‘۔ 

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’الکوحل تو ہم کورونا کے زمانے میں ہاتھوں پر بھی لگا رہے ہوتے تھے۔ ہومیو پیتھک کی دواؤں میں 90 فیصد الکوحل ہوتا ہے‘۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایک بیان میں مفتی قوی نے کہا تھا کہ مسلمانوں کے لئے ایسا مشروب حلال ہے جس میں 40 فیصد سے کم الکوحل شامل ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ جب علمائے دین کے لئے تباکو والا پان حلال رہا تو 40 فیصد سے کم الکوحل رکھنے والا مشروب عام مسلمانوں کے لئے بھی حلال ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہ اگر کوئی مشروب معدنی ذرائع سے کشید کیا گیا ہو تو 100 فیصد الکوحل بھی اس میں شامل ہو تو وہ حلال ہے۔ 

سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل

مفتی قوی کا یہ بیان وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حسبِ توقع شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

ایک 'ایکس' صارف نے کہا کہ 'شراب اور الکوحل میں کیا فرق ہے؟ کیا یہ الگ الگ چیزیں ہیں؟ شراب اردو کا لفظ ہے جبکہ الکحول انگلش کا لفظ ہے اور یہ قرآن میں واضح حرام قرار دی گئی ہے'۔

ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ 'قرآن مجید میں شراب کے بارے میں مختلف آیات موجود ہیں، جن میں اس کے نقصانات اور اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے'۔

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ 'ایسے ہی قرآن کو لوگوں نے اپنے مطلب کے لیے جیسے چاہا استعمال کیا'۔

تازہ ترین