’ہم آپ کے ہیں کون‘ طرز کی 9 بہترین فلمیں
ان فلموں میں جوائنٹ فیملی سسٹم، سماجی اقدار اور محبت کا جذبہ شامل ہے

بالی وڈ میں ایک زمانے میں فیملی موویز بنانے کا رجحان بہت زیادہ تھا، ان فلموں کی خاص بات یہ تھی ان فلموں میں رشتوں کی اقدار اور ان کے درمیان پیار محبت کو خوبصورتی سے پیش کیا جاتا تھا۔
یہ فلمیں جوائنٹ فیملی سسٹم کے گرد گھومتی تھیں جسے بھارتی معاشرے میں خصوصی حیثیت حاصل ہے، اس جوائنٹ فیملی سسٹم میں محبت اور خلوص کا عنصر شامل ہوتا تھا۔
چنانچہ جب بھی بالی وڈ میں جوائنٹ فیملی سسٹم پر مبنی فلمیں بنائی گئیں تو عوام نے انہیں تھیٹروں کے ساتھ اپنے دل میں بھی جگہ دی ۔
یہ دل کو چُھو لینے والی فلمیں آج بھی یادگار ہیں اور سدا بہار کی حیثیت رکھتی ہیں اور آج بھی پورا خاندان مل کر یہ فلمیں ایک ساتھ دیکھتا ہے ، چاہے بچہ ہو یا بڑا، یہ فلمیں آسانی اور سکون کے ساتھ دیکھ سکتا ہے۔
ذیل میں ہم ان کچھ فلموں کا تذکرہ کریں گے جن میں بالی وڈ میں جوائنٹ فیملی سسٹم کو خوبصورتی سے دکھایا۔
ہم آپ کے ہیں کون:

1994 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم آج بھی ایک ناقابل فراموش فلم ہے، سورج برجاتیہ کی ہدایتکاری میں بنی اس فلم میں وہ تمام لوازمات ہیں جن میں بھارت کی ثقافت ، رسم و رواج اور جوائنٹ فیملی سسٹم کو شامل کیا گیا ہے۔
اس فلم میں اُس وقت کے حسین ترین کرداروں کو شامل کیا گیا تھا، سلمان خان اور مادھوری کی جوڑی کو جس طرح حسین اور دلکش انداز میں پیش کیا گیا، اس کی مثال پھر کبھی نہیں ملی۔
فلم کی کہانی:
کہانی شروع ہوتی ہے پریم (سلمان خان) اور نیشا (مادھوری ڈکشٹ) سے، جن کے بڑے بھائی اور بہن (راجیش اور پوجا) کی شادی ہو جاتی ہے۔
شادی کے بعد، پریم اور نیشا کے درمیان ہنسی مذاق، شرارتوں اور محبت بھری نوک جھونک کے دوران محبت پروان چڑھتی ہے۔
کہانی میں ایک افسوسناک موڑ اس وقت آتا ہے جب پوجا (رینوکا شاہانے) سیڑھیوں سے گر کر انتقال کر جاتی ہیں۔
خاندان کے بزرگ نیشا کی شادی راجیش (مونیش بہل) سے کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں تاکہ پوجا کا بچہ ماں کی کمی محسوس نہ کرے۔
پریم اور نیشا اپنی محبت قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، مگر آخر میں خاندان کو سچائی کا علم ہو جاتا ہے اور سب مل کر پریم اور نیشا کی شادی کرا دیتے ہیں۔
اس فلم میں ایک اور خصوصی بات اس کا سنگیت ہے، جس میں شادی بیاہ کے موقع پر بجانے والے گانے شامل ہیں، جن میں ’دیدی تیرا دیور دیوانہ‘ اور ’مائی نے مائی‘ خاصے شہرت رکھتے ہیں۔
فلم نے بھارتی شادیوں کے انداز کو بھی بدل دیا، اس کے گانے آج بھی شادیوں میں گونجتے ہیں، 'ہم آپ کے ہیں کون' نے باکس آفس پر تہلکہ مچا دیا تھا، اس وقت کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بنی۔
فلم نے بھارتی سنیما میں خاندانی فلموں کا رجحان دوبارہ زندہ کر دیا،13فلم فیئر ایوارڈز میں نامزدگیاں حاصل کیں، جن میں سے 5 ایوارڈز جیتے، جن میں بہترین فلم، بہترین اداکارہ (مادھوری ڈکشٹ)، بہترین ڈائریکٹر (سورج برجاتیا) شامل ہیں
ہم ساتھ ساتھ ہیں:

1999 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کو ’ ہم آپ کے ہیں کون‘ کا سیکوئل کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں کئی کردار ایسے تھے جو ہم آپ کے ہیں کون میں شامل تھے اور فلم کے ڈایریکٹر بھی سورج برجاتیہ ہی تھے۔
تاہم فلم میں مادھوری ڈکشت کی جگہ نہیں بن سکی اور سلمان خان کے ساتھ سونالی باندرے کو کاسٹ کیا گیا، فلم میں سیف علی خان اور کرشمہ کپور اور تبو بھی نمایاں کرداروں میں تھے۔
کہانی کا خلاصہ:
کہانی رام کشور (آلوک ناتھ) کے خاندان کی ہے جو تین بیٹوں وویک (سیف علی خان)، وینے (مونیش بہل) اور پریم (سلمان خان) کے گرد گھومتی ہے۔
رام کشور کے بڑے بیٹے وویک کو بچپن میں ایک حادثے میں چوٹ لگتی ہے جس کی وجہ سے وہ قدرے معذور ہو جاتا ہے۔
ماں ممتا (ریما لاگو) وِویک سے دل سے محبت کرتی ہیں لیکن معاشرتی دباؤ اور خود اپنے خدشات کی وجہ سے وہ یہ سوچنے لگتی ہیں کہ گھر کا کاروبار وینے کو سونپ دینا بہتر ہوگا۔
فلم میں تینوں بھائیوں کی محبت، قربانی اور ایک دوسرے کے لیے احترام کو بڑے خوبصورت انداز میں دکھایا گیا ہے۔
کہانی کا خاص پہلو یہ ہے کہ وویک اپنی ماں کے فیصلے کو دل سے قبول کر کے اپنے بھائی کو سپورٹ کرتا ہے۔
آخر کار ماں کو احساس ہو جاتا ہے کہ خاندان کی خوشی اتحاد میں ہے اور سب ایک ہو جاتے ہیں۔
فلم کی کامیابی:
فلم نے باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل کی،یہ فلم خاندانی تفریح کی بہترین مثال بن گئی،سب کو ساتھ لے کر چلنے کا پیغام فلم کا مرکزی نکتہ ہے،بھارت سمیت بیرونِ ملک بھی فلم کو خوب پذیرائی ملی،آج بھی یہ فلم ٹی وی پر آتی ہے تو پورا گھرانہ بیٹھ کر دیکھتا ہے۔
میں نے پیار کیا:

1989 میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں ایک جذباتی محبت کا تذکرہ ہے تو ایک خاندان کی روایات سے بغاوت کرنے والے نوجوان کی کہانی ہے۔
اس فلم میں مرکزی کردار سلمان خان اور بھاگیہ شری نے ادا کیے، سورج برجاتیا کی اس فلم نے سلمان خان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
کہانی کا خلاصہ:
سمن (بھاگیہ شری) ایک شریف اور معصوم لڑکی ہے جو اپنے والد کے ساتھ ایک بڑے شہر آتی ہے۔
وہاں اس کے والد کا پرانا دوست کشور، جو ایک امیر آدمی ہے، انہیں اپنے گھر میں ٹھہراتا ہے۔
کشور کا بیٹا پریم (سلمان خان) اور سمن ایک دوسرے کے قریب آ جاتے ہیں، شروع میں دونوں کے درمیان نوک جھونک ہوتی ہے لیکن وقت کے ساتھ محبت پروان چڑھتی ہے۔
لیکن جب سمن کے والد کو پتا چلتا ہے، تو وہ ناراض ہو کر اپنی بیٹی کو لے کر چلے جاتے ہیں، پریم اپنے سچے پیار کو ثابت کرنے کے لیے سمن کے والد کے پاس جاتا ہے۔
سمن کے والد پریم کو شرط دیتے ہیں کہ اگر وہ اپنی محنت سے زندگی میں کچھ حاصل کرے، تو ہی وہ اپنی بیٹی کی شادی اس سے کریں گے۔
پریم محنت کرتا ہے، عزت کماتا ہے اور آخرکار اپنی محبت کو پا لیتا ہے۔
فلم کی کامیابی:
’میں نے پیار کیا‘ اس وقت کی سب سے بڑی بلاک بسٹر ثابت ہوئی،سلمان خان کی یہ پہلی بڑی فلم تھی، جس نے انہیں راتوں رات سُپر اسٹار بنا دیا۔
فلم نے کئی فلم فیئر ایوارڈز جیتے جن میں بہترین فلم،بہترین موسیقار (رام لکشمن)،بہترین نغمہ نگار،بہترین میل پلے بیک سنگر (ایس پی بالا سبرا منیم) شامل ہیں۔
فلم کی مقبولیت کے بعد بھاگیہ شری نے شادی کر کے فلمی دنیا چھوڑ دی، لیکن لوگ آج بھی انہیں سمن کے کردار میں یاد کرتے ہیں
کبھی خوشی کبھی غم:

2001 میں ریلیز ہونے والی ’کبھی خوشی کبھی غم ‘ ایک سپر کاسٹ کی حامل فلم تھی، جس میں امیتابھ بچن جیسے لیجنڈ اداکار کو جیا بچن کے ساتھ آن اسکرین میاں بیوی کے روپ میں دکھایا گیا۔
90 کی دہائی میں اپنی جوڑی سے کئی فلموں میں تہلکہ مچانے والے شاہ رخ خان اور کاجول کی جوڑی بھی فلم میں شامل تھی اور ایک سال قبل ہی فلموں میں ڈیبیو کرکے شاندار مقام حاصل کرنے والے ریتیک روشن اور کرینہ کپور بھی فلم کی کاسٹ کا حصہ تھے۔
یہ سمجھ لیجئے کہ اس فلم میں ماضی اور حال کو خوبصورتی سے جوڑا گیا تھا۔
فلم کی کہانی:
فلم کی کہانی ایک امیر اور روایتی خاندان کے گرد گھومتی ہے، جہاں باپ(امیتابھ بچن ) کا خیال ہے کہ خاندان کی عزت اور اصول سب سے اہم ہیں، راہول رائے چند (شاہ رخ خان) ان کا بڑا بیٹا ہے، جو گود لیا ہوا ہے لیکن گھر میں سب کی آنکھوں کا تارا ہے۔
راہول کو دہلی کے ایک متوسط طبقے کی لڑکی انجلی (کاجول) سے محبت ہو جاتی ہے مگر باپ کو یہ رشتہ منظور نہیں، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ بیٹا اس کی مرضی سے رشتہ کرے۔
راہول، ماں کی محبت اور چھوٹے بھائی روہن کے جذبات کے باوجود، خاندان سے بغاوت کر کے انجلی سے شادی کر لیتا ہے اور لندن چلا جاتا ہے۔
ادھر چھوٹا بیٹا روہن (ریتیک روشن) بڑا ہو کر خاندان کو جوڑنے کا عزم کرتا ہے، وہ لندن جا کر بھائی، بھابھی اور ان کے بیٹے کے قریب آ جاتا ہے۔
یہاں مزاح اور جذبات کا خوبصورت امتزاج ہے، خاص طور پر روہن اور پُو (کرینہ کپور) کے بیچ دلچسپ لمحات فلم کو مزاحیہ ٹچ دیتے نظر آتے ہیں۔
روہن کی کوششوں سے آخر کار پوری فیملی پھر سے ملتی ہے، باپ کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اور وہ بیٹے اور بہو کو گلے لگا لیتا ہے۔
فلم سپر ڈوپر ہٹ ثابت ہوئی اور آج بھی بہت ذوق و شوق سے دیکھی جاتی ہے۔
محبتیں:

اس فلم کا نظریہ محبت پر مبنی ہے یعنی دنیا کی کوئی طاقت محبت کو شکست نہیں دے سکتی ، محبت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔
سن 2000 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مرکزی کرداروں میں جہاں شاہ رخ خان اور امیتابھ بچن اور ایشوریا شامل تھے وہیں فلمسازوں نے دیگر کرداروں کے لیے نئے اداکاروں کا انتخاب کیا۔
ان نئے اداکاروں میں ادے چوپڑا، جمی شیر گل، شمیتا شیٹی، کیمی ورما شامل تھے۔
کہانی کا خلاصہ:
فلم کی بنیاد ایک سخت گیر اصول پسند پرنسپل نارائن شنکر(امیتابھ بچن ) پر ہے، جو اپنےاسکول میں نظم و ضبط اور روایات کو سب سے اوپر رکھتا ہے۔
اس کے نزدیک محبت جرم ہے، جو نوجوانوں کو بگاڑتی ہے،اسکول کے طلبا صرف تعلیم پر توجہ دیں، یہی اس کا اصول ہے۔
پھر آتا ہے راج ملہوترا (شاہ رخ خان)جو ایک استاد بن کر آتا ہے لیکن اس کا نظریہ نارائن شنکر کے بالکل برعکس ہے۔
وہ محبت کو زندگی کی سب سے بڑی طاقت مانتا ہے، جو لوگوں کو جوڑتی ہے، سنوارتی ہے۔
راج کا ماضی دکھ بھرا ہے، وہ کبھی نارائن شنکر کی بیٹی میگھا(ایشوریا) سے محبت کرتا تھا، مگر ان کی محبت نارائن شنکر کو منظور نہ تھی۔
میگھا اپنے باپ کی سختی سے دلبرداشتہ ہو کر خودکشی کر لیتی ہے، راج آتا ہے تاکہ اسکول کے طلباکو محبت کا مطلب سمجھا سکے کہ محبت میں بہت طاقت ہوتی ہے۔
راج ان سب کی محبت کو پروان چڑھانے میں مدد دیتا ہے، انہیں سکھاتا ہے کہ محبت میں صبر اور حوصلہ ضروری ہے۔
آخر کار، راج نارائن شنکر کو قائل کر لیتا ہے کہ محبت بغاوت نہیں بلکہ زندگی کی خوبصورتی ہے۔
فلم کا اختتام ایک خوبصورت مکالمے سے ہوتا ہے جب نارائن شنکر اپنی غلطی تسلیم کر لیتے ہیں اور راج کو اسکول کا نیا پرنسپل مقرر کر دیتے ہیں۔
فلم کی کامیابی:
فلم نے باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل کی،ناظرین نے اسے خوب سراہا، خاص طور پر امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان کے کرداروں کو،فلم نے کئی فلم فیئر ایوارڈز جیتے، جن میں بہترین فلم اور بہترین موسیقی شامل ہیں۔
میں ہوں نا:

شاہ رخ خان کی اس فلم میں رشتوں کی اہمیت دکھائی گئی ہے لیکن اس فلم میں ایکشن کا تڑکا بھی شامل ہے، اس کے علاوہ فلم میں مزاح کا عنصر بھی شامل کیا گیا ہے۔
کہانی کا خلاصہ:
فلم کی کہانی ایک فوجی مشن کے گرد گھومتی ہے جس کا نام ہے پروجیکٹ ملن یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان پرامن تعلقات کے لئے ایک قدم بڑھانا۔
لیکن دہشت گرد راگھون دتا (سنیل شیٹی) اس منصوبے کے خلاف ہے اور بھارت کے جنرل کی بیٹی سنجنا(امریتا راؤ) کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
اسی دوران، میجر رام پرساد شرما(شاہ رخ خان) کو یہ ذمہ داری دی جاتی ہے کہ وہ کالج میں داخل ہو کر سنجنا کی حفاظت کرے اور ساتھ ہی اپنے سوتیلے بھائی لکی(زید خان) سے رشتہ بحال کرے، جس کا وہ برسوں سے منتظر ہے۔
کالج کا ماحول، دوستی، محبت، مزاح اور جذبات سے بھرپور ہے۔
رام کالج میں "میجر" ہونے کی سختی چھوڑ کر ایک ہنستا مسکراتا اسٹوڈنٹ بننے کی کوشش کرتا ہے لیکن اس کی عادتیں اسے سپاہی ہی بنائے رکھتی ہیں
مس چاندنی (سشمیتا سین) سے رام کو محبت ہو جاتی ہے، اور فلم میں کئی خوبصورت رومانوی لمحات آتے ہیں۔
آخر کار رام مشن میں کامیاب ہوتا ہے، راگھون کو شکست دیتا ہےاور اپنے بھائی لکی کے ساتھ گلے لگ کر خاندانی بکھراؤ کو جوڑ دیتا ہے۔
ویواہ:

سورج برجاتیہ نے جب ’ہم آپ کے ہیں کون‘ اور ’ ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ بنائی اور ان فلموں کو خوب پذیرائی ملی تو انہوں نے اس سلسلے کی ایک اور فلم بنانے کا فیصلہ کیا جس میں سماجی اقدار کو ایک الگ انداز سے دکھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس فلم کے مرکزی کرداروں میں مایہ ناز اداکاروں کے بجائے نئے اداکاروں کا انتخاب کیا گیا جن میں شاہد کپور اور امریتا راؤ کی جوڑی بن پائی، یہ فلم 2006 میں ریلیز ہوئی۔
کہانی کا خلاصہ:
کہانی ایک چھوٹے سے قصبے میں رہنے والی ایک سادہ لڑکی پونم (امریتا راؤ)کی ہے، جسے اس کے چاچا چاچی نے اس کی ماں کے انتقال کے بعد پالا۔
پونم خوبصورتی اور سلیقے کا پیکر ہےلیکن اس کی سوتیلی ماں اس سے کچھ حسد کرتی ہے۔
دوسری طرف ہے پریم(شاہد کپور) ایک تعلیم یافتہ اور مہذب نوجوان، جو اپنے خاندان کے کاروبار میں ہاتھ بٹاتا ہے, دونوں کا رشتہ خاندان کی رضا مندی سے طے ہوتا ہے۔
منگنی کے بعد محبت کی ایک خوبصورت کہانی شروع ہوتی ہے، جس میں دونوں ایک دوسرے کو آہستہ آہستہ سمجھنے لگتے ہیں اور ایک دوسرے کی قدر کرتے ہیں۔
شادی کے دن کے قریب، ایک افسوسناک حادثہ پیش آتا ہے ، باورچی خانے میں آگ لگ جاتی ہے، اور پونم زخمی ہو جاتی ہے۔
اس حادثے کے باوجود، پریم اپنی محبت میں ثابت قدم رہتا ہے اور خاندان کے ساتھ مل کر پونم کا ساتھ دیتا ہے۔
آخر کار، محبت، صبر اور خلوص کی جیت ہوتی ہے اور دونوں کا ویواہ (شادی) ہو جاتا ہے۔
فلم کی کامیابی:
فلم نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی اور کئی ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی،خصوصاً روایتی ناظرین میں یہ فلم بہت مقبول ہوئی،فلم کا سادہ انداز اور خالص خاندانی روایات پر مبنی موضوع اسے آج بھی ایک یادگار فلم بناتا ہے۔
فنا:

2006 میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں مرکزی کردار عامر خان اور کاجول نے ادا کیے ہیں، اس فلم کی کہانی چونکا دینے والی ہے۔
فلم کا پہلا ہاف دیکھا جائے تو یہ تفریح سے بھرپور فلم معلوم ہوتی ہے لیکن دوسرے ہاف میں یہ بالکل بدل جاتی ہے۔
کہانی کا خلاصہ:
زونی (کاجول) جو کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی نابینا لڑکی ہے، پہلی بار دہلی آتی ہے تاکہ زندگی کے رنگ دیکھ سکےاور وہاں اس کی ملاقات ایک دلکش اور خوش مزاج گائیڈ ریحان (عامر خان) سے ہوتی ہے۔
ریحان کی شوخ مزاجی اور شاعرانہ باتیں زونی کو بہت متاثر کرتی ہیں اور دونوں کے درمیان محبت پروان چڑھتی ہے, ریحان زونی کو دکھاتا ہے کہ زندگی کتنی خوبصورت ہو سکتی ہے۔
زونی کی آنکھوں کا آپریشن ہو جاتا ہے اور وہ دیکھنے لگتی ہےلیکن تب تک ریحان اچانک غائب ہو جاتا ہے, زونی کو بتایا جاتا ہے کہ ریحان ایک دہشت گرد حملے میں مارا گیا ہے۔
کہانی میں بڑا موڑ تب آتا ہے جب سالوں بعد ریحان دوبارہ زونی کی زندگی میں داخل ہوتا ہے لیکن اب وہ ایک دہشت گرد مشن پر ہے۔
زونی کو احساس ہو جاتا ہے کہ جس شخص سے وہ محبت کرتی تھی، وہ ملک کے خلاف سازش میں ملوث ہے۔
فلم اپنے انجام پر ایک جذباتی موڑ لیتی ہے، جہاں زونی اپنی محبت اور اپنے وطن کے درمیان انتخاب کرتی ہے۔
آخر کار، وطن کی محبت غالب آتی ہے اور زونی اپنے ہاتھوں سے ریحان کو گولی مار دیتی ہے۔
میں پریم کی دیوانی ہوں:

2003 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم ریتیک روشن اور کرینہ کپور کے کیرئیر کے عروج کے زمانے کی فلم تھی لیکن سورج برجاتیا کی یہ فلم ناظرین کی توقعات پر پوری نہیں اتر سکی۔
کہانی کا خلاصہ:
یہ ایک محبت کی کہانی ، جہاں محبت، قربانی، اور غلط فہمیوں کے رنگ نظر آتے ہیں۔
سنجنا (کرینہ کپور) ایک شوخ و چنچل لڑکی ہے، جو زندگی کو اپنی شرائط پر جینے والی ہے، اس کے والدین اس کے لیے ایک اچھا رشتہ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
ان کا رابطہ ہوتا ہے پریم کشور (ریتیک روشن) سے، جو ایک سلجھا ہوا، ایماندار اور سیدھا نوجوان ہے۔
لیکن کہانی میں ایک موڑ آتا ہے جب غلطی سے سنجنا کے والدین کو پریم کشور کے بجائے اس کے دوست پریم شرما (ابھیشیک بچن) کی تصویریں اور تعارف ملتا ہے۔
پریم شرما خوش مزاج، ہنس مکھ اور زندگی سے بھرپور لڑکا ہے، جس سے سنجنا بے حد متاثر ہو جاتی ہے۔
دونوں کے درمیان محبت پنپنے لگتی ہے لیکن جب اصلی پریم کشور (ریتیک روشن) آتا ہے، تو سنجنا اس کی سنجیدگی اور سادگی کی طرف مائل ہو جاتی ہے۔
پھر آتی ہے کشمکش: سنجنا محبت کس سے کرے؟
پریم کشور کی گہرائی سے بھرپور محبت، یا پریم شرما کی شوخ و شنگ دوستی جیسی محبت؟
کہانی قربانی، سچائی اور جذبات کے اتار چڑھاؤ سے گزرتی ہے، اور بالآخر محبت سچی منزل پا لیتی ہے۔
کل ہو نہ ہو:

2003 میں ریلیز ہونے والی اس فلم میں مرکزی کردار شاہ رخ خان ، سیف علی خان اور پریتی زنٹا نے ادا کیے، فلم میں محبت ، خلوص اور دکھ کا حسین امتزاج شامل ہے
کہانی کا خلاصہ:
’کل ہو نہ ہو‘ نیو یارک شہر میں مقیم ایک ہندوستانی خاندان کی کہانی ہے، نینا (پریتی زنٹا) ایک ذمہ دار اور سنجیدہ لڑکی ہے جو اپنی زندگی کے مسائل اور اپنی والدہ کی پریشانیوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔
پھر نینا کی زندگی میں داخل ہوتا ہے امن (شاہ رخ خان) جو خوش مزاج، زندہ دل اور مسکراہٹیں بکھیرنے والا انسان ہے۔
امن اپنی خوشیوں اور جوش سے نینا کے دل کا موسم بدل دیتا ہے اور نینا اس سے محبت کرنے لگتی ہے
لیکن قسمت کچھ اور ہی لکھ چکی تھی،امن دل کا مریض ہوتا ہے اور جانتا ہے کہ اس کے پاس زیادہ وقت نہیں۔
امن اپنے جذبات چھپا کر اپنے دوست روہت (سیف علی خان) کو نینا کے قریب لانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ ہمیشہ خوش رہے۔
کہانی دوستی، محبت، قربانی اور زندگی کے قیمتی لمحات کو خوبصورتی سے بیان کرتی ہے۔
آخری مناظر بے حد جذباتی ہیں، جب امن کی محبت اور قربانی سب کے سامنے آتی ہے۔
-
انفوٹینمنٹ 24 منٹ پہلے
ہانیہ سے مل کر کومل میر کس احساسِ کمتری کا شکار ہوئیں؟
-
انفوٹینمنٹ 48 منٹ پہلے
'عبیر گلال' کے میوزک لانچ ایونٹ میں فواد خان اور وانی کپور مرکزِ نگاہ
-
وائرل اسٹوریز 2 گھنٹے پہلے
کوہلی اور انوشکا کے دبئی میں رقص کی ویڈیو نے دھوم مچادی
-
انفوٹینمنٹ 2 گھنٹے پہلے
کومل میر نے وزن میں اضافے کی وجہ بتادی