عمران خان اور اصغرخان میں مماثلت؟
اس دور میں پیپلز پارٹی اور تحریک استقلال کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا

کیا 1970ءکی مقبول جماعت تحریک استقلال اور اس کے بانی ایئر مارشل اصغر خان کی طرح پاکستان تحریک انصاف اور اس کے بانی چیئرمین عمران خان کا سیاسی کردار بھی ختم ہونے جارہا ہے؟
سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض مرکزی قائدین میڈیا پر چھائے رہنے کی خواہش کے تحت خود نہیں چاہتے کہ عمران خان جیل سے باہر آئیں۔ ایسی صورتحال کا سامنا اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ذوالفقار علی بھٹو اور اصغر خان کو بھی کرنا پڑا تھا۔
جب انہیں چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر اور بعد ازاں صدر پاکستان جنرل ضیا الحق نے جیل میں قید کیا تو پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے ان کی رہائی کے لئے کوئی بڑی تحریک نہیں چلائی اورعام کارکن اپنے قائد کو باہر لانے کے لئے چھوٹے چھوٹے مظاہرے کرتے رہے۔
تحریک استقلال، بھٹو حکومت کے خاتمے اور1977 ء کی تحریک نظام مصطفیٰ میں پیش پیش تھی۔ اصغر خان ہیرو بن کر سامنے آئے تھے اور انہوں نے بھٹو حکومت کے آمرانہ ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرکے نڈر اور بہادر رہنما کی شہرت حاصل کرلی تھی۔
آج کی پی ٹی آئی کی مانند پیپلز پارٹی میں اندرونی اختلافات اور دھڑے بندی نے شدت اختیار کرلی تھی۔ پیپلز پارٹی کے بہت سے مرکزی رہنماؤں اعتزاز حسین، جے اے رحیم اور میاں محمود قصوری وغیرہ پارٹی چھوڑ کر تحریک استقلال میں شامل ہوگئے تھے ۔
ایئر مارشل (ر) اصغر خان کی شہرت آسمان کو چھو رہی تھی۔ امریکی میگزین ’نیوزویک‘ نے ٹائٹل اسٹوری شائع کی تھی اور پیش گوئی کہ کہ اصغر خان قومی ہیروبن گئے ہیں اور وہ صدر ایوب خان کے جانشین ہوں گے لیکن جب 1970 ء کے عام انتخابات ہوئے تو اصغر خان راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سے شکست کھا گئے تھے۔
اس دور میں پیپلز پارٹی اور تحریک استقلال کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تھا۔ دونوں جماعتوں کے بانی ’شہرت یافتہ‘ تھے۔
بھٹو نے صدر ایوب خان کی کابینہ میں پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل کی تھی۔ انہوں نے 1964 ء کے صدارتی الیکشن میں بانی پاکستان قائد اعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کےخلاف زبردست مہم چلا کر صدر ایوب خان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بعدازاں ایوب خان سے اختلافات پر حکومت سے استعفیٰ دیا اور 30؍نومبر 1967ء کو لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔
ایئرمارشل (ر) اصغر خان نے پاکستان ایئرفورس المعروف پاک فضائیہ کو منظم مستعد اور فعال بنانےمیں اہم کردار ادا کیا۔ 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوائے اور پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پاک فضائیہ کے پائلٹ ایم ایم عالم نے ایک ہی حملے میں 5بھارتی جہاز مار گرائے تھے۔ یہ ریکارڈ آج تک کوئی پائلٹ نہیں توڑسکا ہے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ایئر مارشل (ر) اصغر خان نے سیاست میں قدم رکھا اور 13مارچ1969 ءکو اپنی جماعت ’جسٹس پارٹی‘ کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد اسلامی اقدار کےحصول کے لئے عوام کو متحد کرنا اور ایسا معاشرہ قائم کرنا تھا جس میں غریب عوام کی بنیادی ضروریات پوری ہوں اور وہ باعزت زندگی بسر کرسکیں۔ اصغر خان نے تقریباً ایک سال بعد پارٹی کا نام بدل کر تحریک استقلال رکھ دیا جس نے 1970 کے عام انتخابات میں حصہ لیا لیکن پیپلز پارٹی نے الیکشن جیت لیا۔
اس انتخابی شکست کا بدلا لینے کے لئے اصغر خان نے طاقتور اپوزیشن کی بنیاد رکھی اور اسمبلیوں سے باہر سڑکوں پر لڑ کر بالآخر بھٹو حکومت کی برطرفی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان پر الزام بھی لگا کہ انہوں نے آرمی چیف جنرل ضیا الحق کو مداخلت کی دعوت دی اور خط لکھا تھا۔
لیکن مارشل لا لگانے کے بعد جب جنرل ضیاالحق نے نصف پی این اے اور فوجی افسروں پر مشتمل حکومت قائم کی تو تحریک استقلال اور جمعیت علمائے اسلام نے اس میں شمولیت اختیارنہیں کی۔ بالخصوص اصغر خان پر ’سولو فلائیٹ‘ کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی کو اپنی جاگیر سمجھنے کا الزام بھی لگایا گیا۔
اصغر خان اور تحریک استقلال نشیب و فراز سے گزرتے ہوئے 1988 ء کے عام انتخابات میں شکست کھا گئے۔
تحریک انصاف اور اس کے بانی چیئرمین عمران خان بھی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ کر تنزلی کا شکار ہورہے ہیں۔ پارٹی باہمی اختلافات کے باعث اس حد تک غیرفعالیت کی شکار ہے کہ عید کے دن قیادت اور کارکن اڈیالہ جیل احتجاج کے لئے بھی نہیں پہنچے جہاں عمران خان گزشتہ تقریباً دو سال سے قید ہیں ۔
-
انفوٹینمنٹ 8 گھنٹے پہلے
امن کے سفیر، عتیقہ اوڈھو کو رابعہ اور مشی خان کا کرارا جواب
-
انفوٹینمنٹ 8 گھنٹے پہلے
جنگوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہم محبت کے سفیر ہیں، عتیقہ اوڈھو
-
انفوٹینمنٹ 8 گھنٹے پہلے
ہما قریشی نے عمر رسیدہ کردار ادا کرنے کی وجہ بتا دی
-
اسکینڈلز 8 گھنٹے پہلے
جب حنا نے برکھا کو آئینہ دکھایا