وائرل اسٹوریز

انور مقصود نے 'ہاؤس اریسٹ' کی منسوخی پر وزیراعظم سے اہم اپیل کردی

فیصلے سے مالی نقصان ہوا اور محنت ضائع ہو گئی، انور مقصود

Web Desk

انور مقصود نے 'ہاؤس اریسٹ' کی منسوخی پر وزیراعظم سے اہم اپیل کردی

فیصلے سے مالی نقصان ہوا اور محنت ضائع ہو گئی، انور مقصود

معروف مزاح نگار اور ڈرامہ نویس انور مقصود نے وزیر اعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ ان کے نئے تھیٹر ڈرامے 'ہاؤس اریسٹ' کے لیے جاری کردہ این او سی کو بحال کیا جائے، جسے 9 کامیاب شوز کے بعد اچانک منسوخ کر دیا گیا۔

اسلام آباد کی انتظامیہ نے انور مقصود کے اسٹیج ڈرامے ’ہاؤس اریسٹ‘ کو اسلام آباد میں شوز کے لیے دیا گیا اجازت نامہ جمعے کو ڈرامے کے آغاز سے کچھ لمحات قبل ہی منسوخ کر دیا تھا۔

اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کی جانب سے ہاؤس اریسٹ پیش کرنے والی کمپنی ’کاپی کیٹ پروڈکشنز‘ کو بھیجے گئے نوٹیفکشین میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ 'آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ مذکورہ ایونٹ کو منعقد نہ کیا جائے، عدم تعمیل کی صورت میں قانون کے تحت ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی'۔

انور مقصود نے ہاؤس اریسٹ کی منسوخی پر وزیراعظم سے اہم اپیل کردی

یہ تھیٹر پلے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سے اے) اسلام آباد میں 24 اپریل سے پیش کیا جا رہا تھا جسے اچانک روک دیا گیا۔

اس غیر متوقع فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے انور مقصود نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’میرا ڈرامہ ہاؤس اریسٹ 9 مرتبہ پیش کیا جا چکا ہے، مگر اس کے بعد اچانک اس کا این او سی منسوخ کر دیا گیا، حالانکہ ابھی 11 شوز باقی تھے'۔

انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے سے مالی نقصان ہوا ہے اور نئے فنکاروں کی محنت ضائع ہو گئی ہے۔

ویڈیو پیغام میں انور مقصود نے بتایا کہ ’اس ڈرامے میں 7 سے 8 نئے اداکار اور اداکارائیں شامل تھیں، جو پہلی مرتبہ اسٹیج پر آئے، ان کی ایک ماہ کی ٹریننگ ہوئی تھی، میرے ہر ڈرامے میں نیا ٹیلنٹ ہوتا ہے، میں کبھی سینئر اداکاروں کو شامل نہیں کرتا، ہم کوئی دولت مند لوگ نہیں، اس فیصلے سے ہمیں شدید نقصان ہوا ہے'۔

انور مقصود نے وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ براہِ کرم این او سی دوبارہ جاری کیا جائے‘۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں کراچی میں آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انور مقصود نے واضح کیا تھا کہ ڈرامے کا نام اگرچہ 'ہاؤس اریسٹ' ہے، تاہم اس میں کوئی سیاسی طنز شامل نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ’ڈرامے میں کسی سیاسی جماعت، کسی ادارے یا کسی مخصوص ہستی کا نام نہیں لیا گیا، یہ ایک منفرد کہانی ہے، جس میں ایک لڑکا اپنی ماں کو، جو کہ گھر کی مالکن ہے اور اس کی کزن کو گھر کے ایک کمرے میں بند کر دیتا ہے'۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ابتداء میں اس ڈرامے کا نام 'گھر نمبر 804' رکھا گیا تھا، تاہم آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے اس میں تبدیلی کا مشورہ دیا، میں نے اس کے بعد 'ایکسٹینشن' نام تجویز کیا، مگر شاہ صاحب نے وہ بھی مسترد کر دیا، پھر میں نے کہا چلو اسے 'اڈیالہ بنا آیا رے' رکھ لیتے ہیں، مگر وہ بھی منظور نہ ہوا، بالآخر ہم نے 'ہاؤس اریسٹ' پر اتفاق کیا، درحقیقت یہ ایک سادہ سی کہانی ہے، کسی کے خلاف نہیں، امید ہے کہ لوگ اسے پسند کریں گے'۔

انور مقصود کا کہنا تھا کہ یہ ڈرامہ پاکستان کے تھیٹر کی تاریخ کے بہترین ڈراموں میں سے ایک ثابت ہوگا۔

'ہاؤس اریسٹ' کو کاپی کیٹس پروڈکشن کے تحت پیش کیا گیا، جس کی ہدایت کاری داور محمود نے کی، جب کہ اس کی پیشکش پاکستان آرٹس کونسل نے کی ہے۔

تازہ ترین