پاکستان

ملالہ کو پاک بھارت تناؤ میں ڈپلومیٹک بیان دینے پرتنقید کاسامنا

ملالہ کو اپنے بیان میں بھارت کا نام کھل کر لینا چاہئےتھا، سوشل میڈیا صارفین

Web Desk

ملالہ کو پاک بھارت تناؤ میں ڈپلومیٹک بیان دینے پرتنقید کاسامنا

ملالہ کو اپنے بیان میں بھارت کا نام کھل کر لینا چاہئےتھا، سوشل میڈیا صارفین

فائل فوٹو:گوگل
فائل فوٹو:گوگل

ملالہ یوسفزئی نے پاک بھارت تناؤ کے دوران دونوں ملکوں میں ہونے والے جانی نقصان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ملالہ یوسفزئی ایک بین الاقوامی شخصیت بن چکی ہیں، وہ لڑکیوں کی تعلیم کے مشن پر عمل پیرا ہیں۔

 تاہم ان کے ہم وطن پاکستانیوں کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ ملالہ پاکستانی بن کر ان موضوعات پر رائے دیا کریں جن سے پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے ۔

ملالہ یوسفزئی نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارت کی شرانگیزیوں کی مذمت نہیں کی اور معاملے پر نپی تلی رائے دیتے ہوئے کہا کہ میں ان دونوں ممالک کے ان خاندانوں سے اظہار تعزیت کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اس تنازعے میں اپنے پیاروں کو کھویا۔

ملالہ کا کہنا تھا کہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہوں، میں بے گناہ لوگوں کی جانوں کے ضیاع کی مذمت کرتی ہوں، میں یہ بھی کہنا چاہتی ہوں کہ 'انتہا پسندی' دونوں ممالک کی مشترکہ دشمن ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ میں امن چاہتی ہوں اور چاہتی ہوں کہ بین الاقوامی ثالث آگے آئیں تاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم ہو سکے۔

اس بیان پر پاکستانی شدید ناراض ہوئے اور سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ کیا واقعی کسی کو تمہاری مذمت کی پرواہ ہے؟ بالکل نہیں،ایک اور نے کہا کہ واقعی ملالہ؟ تمہیں بھارت کا نام لینے سے بھی ڈر لگتا ہے؟

ایک صارف نے لکھا کہ ملالہ تمہاری حب الوطنی کہاں ہے؟ چلو مان لیا کہ تم محب وطن نہیں ہو، لیکن کم از کم سچ کے ساتھ تو کھڑی ہو جاؤ۔

ایک پاکستانی نے تبصرہ کیا کہ جانوں کا ضیاع نہیں ہونا چاہیے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ شروع کس نے کیا؟ اور اسے بڑھا کون رہا ہے؟

ایک اور صارف نے کہا کہ کم از کم ایک بار تو اسے پاکستانیوں جیسی بات کرنی چاہیے، ملالہ ہمیشہ سفارتی انداز اپناتی ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کے بارے میں تفصیلات:

ملالہ یوسف زئی کو شہرت اس وقت حاصل ہوئی جب انہوں نے سوات میں طالبان کے خلاف آواز بلند کی، اس وقت طالبان لڑکیوں کے اسکولوں کو تباہ کررہے تھے۔

ملالہ نے ایک فرضی نام ’گل مکئی کی ڈائری ‘ کے عنوان سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پر ایک ڈائری لکھنا شروع کی تھی جس میں انہوں نے مقامی لوگوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کا ذکر کیا تھا۔

9 اکتوبر 2012 کو طالبان نے انہیں اسکول جاتے ہوئے فائرنگ کرکے نشانہ بنایا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں، ان کے سر پر بھی گولی لگی، انہیں پہلے مقامی اسپتال لے جایا گیا پھر انہیں ائیرایمبولینس کے ذریعے لندن بھیجا گیا جہاں ان کو موت کے منہ سےنکالا گیا۔

2014 میں ملالہ کو امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئیں۔

انہوں نے ’ملالہ فنڈ‘قائم کیا، جو دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرتا ہے

آج ملالہ کا نام پوری دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے مکمل فعال نظر آتی ہیں۔

تازہ ترین