ہوم باونڈ کے سینماٹوگرافر پر ہراسانی کے الزامات پر دھرما پروڈکشنز کا ردعمل
پراتیک شاہ پر خواتین کیساتھ ہراسانی کے الزامات تھے
_updates.jpg)
نیرج گھیوان کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’ہوم باؤنڈ’ کے سینماٹوگرافر پراتیک شاہ پر خواتین کے ساتھ نامناسب رویے اور ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد دھرما پروڈکشنز کا ردعمل سامنے آگیا۔
پراتیک شاہ پر الزامات تھے کہ انہوں نے خواتین کیساتھ نامناسب رویہ اپنایا تھا اور انہیں ہراساں کیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ حذف کر دیا لیکن اب فلم کے پروڈکشن ہاؤس دھرما پروڈکشنز نے اس معاملے پر ایک باقاعدہ بیان جاری کرکے حقیقت سے آغاہ کردیا۔
دھرما پروڈکشنز نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا کہ،‘ہم ہر اس فرد کے خلاف جو کسی بھی حیثیت میں ہمارے ساتھ کام کر رہا ہو نامناسب رویے اور جنسی ہراسانی پر زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتے ہیں, ہم جنسی ہراسانی کے کیسز کو نہایت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔’
انہوں نے سینماٹوگرافر سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید یہ بھی واضح کیا کہ،‘جناب پراتیک شاہ بطور فری لانس فلم ’ہوم باؤنڈ’ پر ایک محدود مدت کے لیے کام کر رہے تھے اور اب ان کا ہمارا معاہدہ مکمل ہو چکا ہے۔
اس مدت کے دوران ہماری POSH (جنسی ہراسانی سے تحفظ کی داخلی کمیٹی) کو فلم ’ہوم باؤنڈ’ کی کاسٹ یا عملے کی جانب سے ان کے خلاف کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔’
یہ معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب ایک فلم ساز ابھینو سنگھ نے اپنے انسٹاگرام پر ایک انتباہی نوٹ شیئر کیا، جس میں انہوں نے اپنی خواتین دوستوں کو سینماٹوگرافر پراتیک شاہ سے محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے مزید بتایا کہ کئی خواتین نے ان سے رابطہ کر کے پراتیک کے شکاری طرز عمل کے بارے میں معلومات شیئر کیں تھیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ اسی دوران فلم ساز اور مصنفہ سرشتی ریا جین نے بھی اپنے انسٹاگرام اسٹوریز پر متعدد اسکرین شاٹس شیئر کیے، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ پراتیک شاہ گزشتہ چار سالوں سے خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
فلم ہوم باؤنڈ کی کہانی
بات کریں فلم ’ہوم باؤنڈ‘ کے پلاٹ کی تو یہ ایک شمالی بھارت کے ایک پسماندہ گاؤں کی کہانی ہے، جہاں دو نوجوان دوست، ایک دلت (چندن کمار) اور دوسرا مسلمان (محمد شعیب علی) سماجی مشکلات سے گزررہے ہوتے ہیں۔
دونوں کو ذات پات اور مذہب کے سبب قدم قدم پر ذلت، امتیازی سلوک اور تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنے گاؤں، سماج اور ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، اسی لیے روزگار کی تلاش میں باہر جانے کے بجائے وہیں کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم حالات کی وجہ سے انٹر کے بعد تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے اور آخری اُمید کے طور پر دونوں پولیس کانسٹیبل بننا چاہتے ہیں۔
فلم ان کی جدوجہد، قربانی، خوابوں اور پولیس فورس میں شامل ہونے کی انتھک کوششوں کو انتہائی سچائی اور جذباتی انداز میں پیش کرتی ہے۔
-
انفوٹینمنٹ 10 منٹ پہلے
بیوی ہونے کے سوا عاطف کے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں، نادیہ حسین
-
بالی ووڈ 26 منٹ پہلے
عامر نے مہابھارت کے بعد ریٹائرمنٹ کی خبروں پر وضاحت دیدی
-
انفوٹینمنٹ 40 منٹ پہلے
عاصم اور میرب کے ایک ساتھ آخری لمحات توجہ کا مرکز
-
انفوٹینمنٹ 43 منٹ پہلے
فلم ماں؛ کاجول اجے دیوگن کی تخلیقی صلاحیتوں پر فریفتہ