انفوٹینمنٹ

سجاد علی کی 18سال بعد کراچی میں پرفارمنس نے تہلکہ مچادیا

جانیے کراچی میں پرفارم نہ کرنے کی وہ وجہ جو اب تک معمہ بنی ہوئی ہے

طوبیٰ خضر حیات

سجاد علی کی 18سال بعد کراچی میں پرفارمنس نے تہلکہ مچادیا

جانیے کراچی میں پرفارم نہ کرنے کی وہ وجہ جو اب تک معمہ بنی ہوئی ہے

جانیے کراچی میں پرفارم نہ کرنے کی وہ  وجہ جو اب تک معمہ بنی ہوئی ہے
جانیے کراچی میں پرفارم نہ کرنے کی وہ وجہ جو اب تک معمہ بنی ہوئی ہے

پاکستانی شوبز انڈسٹری کے  لیجنڈری گلوکار سجاد علی نے گزشتہ رات کراچی میں 18 سال بعد اپنی یادگار پرفارمنس سے مداحوں کو ایک بار پھر اپنا دیوانہ بنا دیا۔

سجاد علی جو اپنی دلکش آواز اور منفرد گائیکی کے انداز کے لیے دنیا بھر میں مقبول ہیں ایک دہائی سے زائد عرصے بعد کراچی آرٹس کاؤنسل پہنچے تو اس خبر نے مداحوں میں سنسنی پھیلادی۔

ٹکٹ ویب سائٹ گلوکار کے کنسرٹ کے اعلان کے ساتھ ہی کریش ہوگئی جہاں تقریبا بارہ سو سے زائد ٹکٹ فروخت ہونے کے باوجود بھی مداحوں کی ایک بڑی تعداد کنسرٹ کے ٹکٹ سے محروم ہونے پر افسوس کا اظہار کرتی نظر آئی۔

تاہم  ایک عرصے بعد جب سجاد علی نے کراچی کے اسٹیج پر قدم رکھا تو ان کی آمد کا اعلان ہوتے ہی مداحوں میں زبردست جوش و خروش پایا گیا اور کنسرٹ ہال پرستاروں کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

پرفارمنس کے دوران سجاد علی نے اپنے کئی ہٹ گانے پیش کیے جن میں ‘لاری اڈا ، ‘چیف صاحب‘، ‘ساحل پہ کھڑے ہو‘، ‘یاد تو آتی ہوگی‘، ‘میں ملنگ دا ہاسا دنیا کھیل تماشا‘، ‘پیار نصیباں نال ملدا حضور ہے‘  اور ‘لگا دیا دل‘ جیسے مقبول گانے شامل تھے۔

سجاد علی کے گانوں نے حاضرین کو جھومنے اور ساتھ گانے پر مجبور کر دیا جہاں اسٹیج پر ان کی موجودگی اور توانائی نے حاضرین کو ایک سحر میں مبتلا کر دیا۔

واضح رہے کہ سجاد علی گزشتہ کئی برس سے بیرون ملک مقیم ہیں اور پاکستان میں ان کی لائیو پرفارمنس کا مداحوں کو شدت سے انتظار تھا۔

 18 سال کے طویل وقفے کے بعد کراچی میں ان کی یہ واپسی نہ صرف ان کے مداحوں کے لیے ایک تحفہ تھی بلکہ پاکستانی موسیقی کی دنیا میں ایک اہم ایونٹ بھی ثابت ہوئی۔

 سوشل میڈیا پر بھی سجاد علی کی اس پرفارمنس کی ویڈیوز اور تصاویر خوب وائرل ہو رہی ہیں اور مداح ان کی واپسی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

18 سال پہلے کیا ہوا تھا؟

1995 میں سجاد علی کا مشہور گانا ‘چیف صاحب‘آیا تھا اور کہا جاتا ہے کہ اس گانے میں ایک  سیاسی پارٹی اور اس کے لوگوں پر تنقید کی گئی تھی۔ 

ایکپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق افواہیں تھیں کہ اس گانے کے بدلے میں سیاسی پارٹی کے کچھ لوگوں نے سجاد علی کا سر مونڈ دیا تھا اور پھر وہ ہمیشہ کے لیے پاکستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ 

یہ خبر 30 جون 2011 کو دی ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہوئی تھی
یہ خبر 30 جون 2011 کو دی ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہوئی تھی

لیکن یہ بات کہیں رپورٹ نہیں ہوئی اور سجاد علی جو اب دبئی میں رہتے ہیں اپنے انٹرویوز میں  کہتے نظر آتے کہ وہ لوڈشیڈنگ اور  ذاتی وجوہات کی بنا پر ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے تاہم وہ پھر پاکستان واپس تو آئے لیکن کبھی کراچی کا رخ نہیں کیا۔

ایکسپریس نیوز کا معافی نامہ

بعد ازاں اپنی خبر پر معافی نامہ جاری کرتے ہوئے ویب سائٹ نے کچھ یوں کہا تھا

اسکرین گریب
اسکرین گریب

اخبار نے لکھا کہ 'سابقہ رپورٹ میں سجاد علی کے گانے چیف صاحب اور اس کی ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ اس کا تعلق ایک مخصوص سیاسی کارکن سے تھا جس نے بعد میں سجاد علی کا سر مونڈ دیا تھا اور وہ ملک چھوڑ گئے تھے۔'

' یہ معلومات درست نہیں تھی یہ افواہ تھی کہ علی کا سر سیاسی کارکن نے ان کے گانے 'چیف صاحب' کے ردعمل میں مونڈ دیا تھا، جس کے بعد علی نے ہمیشہ کے لیے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اس غلطی پر ہم معذرت خواہ ہیں'۔

تازہ ترین