پاکستان

کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران زلزلے کے 7 جھٹکے، وجہ کیا؟

فالٹ لائن کو معمول پر آنے میں چند روز لگ سکتے ہیں، چیف میٹرولوجسٹ

Web Desk

کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران زلزلے کے 7 جھٹکے، وجہ کیا؟

فالٹ لائن کو معمول پر آنے میں چند روز لگ سکتے ہیں، چیف میٹرولوجسٹ

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

کراچی کے مختلف علاقوں میں گذشتہ شام سے اب تک تقریباً 7 مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔

زلزلے کے جھٹکے لانڈھی، ملیر ، قائد آباد، سعودآباد، کھوکھراپار، پورٹ قاسم، اسٹیل ٹاؤن، بھینس کالونی، گلستان جوہر اور گلشن اقبال تک محسوس کیے گئے۔

زیادہ تر جھٹکوں کا مرکز قائد آباد کے قریب تھا جبکہ کچھ کا مرکز ملیر کے قریب رہا، زلزلوں کی شدت 3.6 سے 2.4 تک رہی۔

گزشتہ روز زلزلے کا پہلا جھٹکا شام7 بجے، دوسرا رات 12 بجکر 30 منٹ اور تیسرا رات ایک بجکر 32 منٹ پر محسوس کیا گیا تھا، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز ملیر سے 11 کلو میٹر دور مشرق میں تھا۔

آج صبح چوتھی بار زلزلے کے جھٹکے تقریباً 10 بج کر 25 منٹ پر، پانچویں بار 11 بجکر 4 منٹ پر، چھٹی بار جھٹکے 12 بج کر 17 منٹ پر جبکہ ساتویں بار زلزلے کے جھٹکے آج دوپہر ایک بج کر 11 منٹ پر محسوس کیے گئے تھے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق لانڈھی اور ملیر میں زلزلے کے جھٹکے کی شدت 3.2 تھی، زلزلے کا مرکز قائدآباد کے قریب تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔

زلزلے کے جھٹکے کیوں محسوس کیے جا رہے ہیں؟

چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر نے نجی نیوز چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، یہ زلزلے کے معمولی جھٹکے ہیں، اس فالٹ لائن پر آج تک بڑے زلزلے کے جھٹکے نہیں آئے ہیں۔

امیر حیدر نے کہا کہ کراچی کی دوسری فالٹ لائن تھانہ بولا خان کے قریب ہے، یہ دونوں متحرک فالٹ لائن ہیں، ان دنوں میں معمولی شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے ہیں۔

چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا تھا کہ کیرتھر کے قریب بھی مین باؤنڈری لائن ہے، یہاں معتدل شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فالٹ لائن کو معمول پر آنے میں چند روز لگ سکتے ہیں، اس فالٹ لائن پر آئندہ چند روز تک زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

فالٹ لائنز کیا ہوتی ہیں؟

چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر نے بتایا کہ فالٹ لائنز زمین موجود دراڑ کو کہا جاتا ہے جو کسی بھی توانائی کے دباؤ کی صورت میں پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیرِ زمین جب کافی زیادہ مقدار میں توانائی جمع ہوجاتی ہے تو پھر فالٹ لائن (دراڑ) اپنی انرجی چھوڑتی ہے جس کی وجہ سے زلزلے آنا شروع ہوتے ہیں۔

امیر حیدر کا کہنا تھا کہ فالٹ لائنز لاتعداد ہوتی ہیں جن کی گنتی تقریباًنا ممکن ہے، اس کی کافی ساری اقسام ہوتی ہیں جیسے کہ کچھ فعال یعنی متحرک ہوتی ہیں، کچھ کی شناخت کرلی جاتی ہے جب کہ کچھ ناقابلِ شناخت ہوتی ہیں، ان کی تعداد اور نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

امیر حیدر کے مطابق شہر میں موجود فالٹ لائنز اس نوعیت کی ہیں کہ وہ کم شدت کے زلزلوں کی وجہ بنتی ہیں جس کے باعث شہرِ قائد زلزلوں سے محفوظ رہتا ہے۔

مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر حیدر کا کہنا تھا کہ زلزلوں کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی لہٰذا یہ بھی نہیں بتایا جاسکتا کہ آئندہ سالوں میں کراچی میں زلزلے آسکتے ہیں یا نہیں۔

تازہ ترین