کراچی؛ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران 200 سے زائد قیدی جیل سے فرار
80 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، 135 سے زائد قیدی تاحال فرار ہیں

کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہونے کا حیران کن واقعہ پیش آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کی رات کراچی کی ملیر جیل (جسے 'بچہ جیل' بھی کہا جاتا ہے) میں صورتحال اُس وقت خراب ہوئی جب شہر کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
ملیر جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، زلزلےکے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کی اور اس دوران 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے۔
ڈی آئی جی جیل کراچی محمد حسن سہتو نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران قیدیوں کی بڑی تعداد بیرکس سے باہر نکلی، قیدیوں نے گیٹ بھی توڑا اور جیل میں پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں نے جیل میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا، پولیس اور قیدیوں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔
واقعہ میں ایک قیدی ہلاک ہوا جبکہ 3 قیدی، 3 ایف سی اہلکار اور 2 جیل پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
78 قیدی دوبارہ گرفتار
پولیس کے مطابق فرار ہونے والے قیدیوں میں سے 70 سے زائد قیدیوں کو قذافی ٹاؤن، شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا سے گفتگوکے دوران بتایا کہ ملیر جیل میں ٹوٹل 6 ہزار قیدی ہیں، مرکزی دروازے کے اندر جیل پولیس جبکہ باہر ایف ایس اہلکارتعینات ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ روز زلزلے کے جھٹکوں کے بعد2 سرکل کے قیدیوں کو باہر نکالا گیا، دونوں سرکل میں منشیات کے مقدمات کے قیدی موجود تھے، اس دوران قیدیوں نے جیل کے مزکری دروازے کی طرف بھاگنا شروع کردیا، قیدیوں کے ہجوم کو دیکھ کر جیل پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ملیرجیل سے 213 قیدی فرار ہوئے، 78 کو گرفتار کرلیا گیا، فرار ہونے والے قیدیوں کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی بنادی گئی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جیل کے اندر اور اطراف میں بھی سیکیورٹی کے انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے، پولیس کی اضافی نفری جیل کے اطراف کی آبادیوں میں سرچ آپریشن کررہی ہے۔
اس دوران ایک غیر معمولی اور جذباتی واقعہ بھی سامنے آیا، جب فرار ہونے والے ایک قیدی کو اُس کی والدہ خود واپس جیل چھوڑ گئیں۔
قیدی فرار کیسے ہوئے؟
وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے نجی نیوز چینل 'جیونیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملیر جیل کی دیوار نہیں ٹوٹی تھی، قیدی گیٹ سے فرار ہوئے ہیں، ابتدائی اطلاعات تھیں کہ جیل کی دیوار ٹوٹی ہے، حتمی رپورٹ آنے تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
وزیرداخلہ سندھ ضیا لنجار نے دعویٰ کیا کہ فرار ہونے والے قیدی سنگین جرائم میں ملوث نہیں تھے، زلزلے کے باعث قیدی بیرکوں سے بھاگے، جیل کے گیٹ پر 700 سے ایک ہزار قیدی جمع ہوئے اور جیل کا گیٹ توڑ کر قیدی فرار ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملیر جیل میں قیدیوں کی گنجائش 2400 ہے، زلزلے کے جھٹکوں کے دوران بڑی تعداد میں قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا تھا، قیدیوں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور جیل کو میدان جنگ بنا دیا۔
کراچی میں زلزلے کے 19 جھٹکے، عوام میں خوف و ہراس
واضح رہے کہ کراچی میں اتوار سے اب تک 19 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں جن کے سبب عوام میں شدید خوف ہراس پایا جارہا ہے اور شہری رات سڑکوں پر گزارنے پر مجبور ہوگئے۔
زلزلے کے یہ جھٹکے لانڈھی، ملیر ، قائد آباد، سعودآباد، کھوکھراپار، پورٹ قاسم، اسٹیل ٹاؤن، بھینس کالونی، گلستان جوہر اور گلشن اقبال تک محسوس کیے گئے، زیادہ تر جھٹکوں کا مرکز قائد آباد کے قریب تھا جبکہ کچھ کا مرکز ملیر کے قریب رہا، زلزلوں کی شدت 3.6 سے 2.4 تک رہی۔
چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر نے نجی نیوز چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ ریجن میں آرہے ہیں، یہ زلزلے کے معمولی جھٹکے ہیں، اس فالٹ لائن پر آج تک بڑے زلزلے کے جھٹکے نہیں آئے ہیں۔
امیر حیدر نے کہا کہ کراچی کی دوسری فالٹ لائن تھانہ بولا خان کے قریب ہے، یہ دونوں متحرک فالٹ لائن ہیں، ان دنوں میں معمولی شدت کے زلزلے رپورٹ ہوتے ہیں۔
چیف میٹرولوجسٹ کا کہنا تھا کہ یہ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی فالٹ لائن متحرک ہونے سے آرہے ہیں، یہ فالٹ لائین اب معمول پر آنے کے عمل سے گزر رہی ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ مزید ایک ہفتہ تک معمولی شدت کےزلزلےآسکتے ہیں، فالٹ لائن سے آہستہ آہستہ توانائی نکل رہی ہے، توانائی کا آہستہ اخراج بڑے زلزلہ کے جھٹکوں کے خطرہ سے بچاتا ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں بعد یہ فالٹ لائن متحرک ہوئی ہے، زلزلےکم گہرائی پر آنے کی وجہ سے زیادہ محسوس کیے جارہے ہیں، فالٹ لائن پرموجود عمارتوں میں 6.0 شدت کا زلزلہ برداشت کرنےکی صلاحیت ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی فالٹ لائنز کی تاریخی طور پر نشاندہی موجود ہے، اگر گھروں میں دڑاریں پڑ رہی ہیں تو یہ انفرااسٹرکچر کا مسئلہ ہے۔
-
دلچسپ و خاص 21 منٹ پہلے
کرشمہ کپور کے سابق شوہر 53 سال کی عمر میں چل بسے
-
فلم / ٹی وی 30 منٹ پہلے
کاجول 'دل والے دلہنیا لے جائیں گے' کے سیکوئل پر بول پڑیں
-
وائرل اسٹوریز 53 منٹ پہلے
بیوی ہونے کے سوا عاطف کے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں، نادیہ حسین
-
بالی ووڈ 1 گھنٹے پہلے
عامر نے مہابھارت کے بعد ریٹائرمنٹ کی خبروں پر وضاحت دیدی