اسکینڈلز

ہراسمنٹ کیس؛ پرتیک شاہ کی سابقہ گرل فرینڈ کا بلاگ وائرل

سابقہ گرل فرینڈ کے بلاگ نے تہلکہ مچادیا

Web Desk

ہراسمنٹ کیس؛ پرتیک شاہ کی سابقہ گرل فرینڈ کا بلاگ وائرل

سابقہ گرل فرینڈ کے بلاگ نے تہلکہ مچادیا

سابقہ گرل فرینڈ کے بلاگ نے تہلکہ مچادیا
سابقہ گرل فرینڈ کے بلاگ نے تہلکہ مچادیا

 نیرج گھیوان کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’ہوم باؤنڈ’ کے سینماٹوگرافر پرتیک شاہ پر خواتین کے ساتھ نامناسب رویے اور ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد تاحال سخت قانونی کاروائی کی زد میں ہیں۔ 

اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب فلمساز ابھینو سنگھ نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کا رخ کرتے ہوئے  پرتیک پر ہراسمنٹ کا الزام لگاتے ہوئے انہیں بالواسطہ طور پر 'منافق'، 'جذباتی طور پر بدسلوکی کرنے والا' اور 'شکاری' قرار دیا۔ 

فلمساز ابھینو سنگھ کی انسٹا پوسٹ وائرل ہونے کے بعد سے متعدد خواتین نے پرتیک شاہ کے خلاف ہراسانی کے تجربات شیئر کیے جن میں اب  2015 کی ان کی سابق گرل فرینڈ کی ایک بلاگ پوسٹ بھی شامل ہے جو وائرل ہو گئی ہے۔

سابق گرل فرینڈ کےانکشافات

سال 2015 سے وائرل ہونے والی بلاگ پوسٹ میں پرتیک کی سابق گرل فرینڈ نے ان پر جسمانی بدسلوکی اور جنسی زیادتی کے چونکا دینے والے الزامات لگائے ہیں۔ 

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اگرچہ اس وقت انہوں نے بلاگ میں پرتیک کا نام واضح طور پر نہیں لیا لیکن اب انہوں نے دوبارہ اس معاملے بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ لوگوں کو سچ جاننے کی ضرورت ہے‘۔

بھارتی میڈیا سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایاکہ جب میں پہلی بار پرتیک سے ملی تو  ان کی شرمیلی اور محتاط فطرت کی طرف متوجہ ہوئی اور یوں مجھے ابتدائی ملاقاتیں جادوئی لگیں جس پر  پرتیک  کیکیئرنگ پرسنالٹی نے سونے پر سہاگے کا کام کیا۔

 تاہم جذبات کا اظہار کرنے کے بعد پہلا بڑا ریڈ فلیگ اس وقت سامنے آیا جب پرتیک نے چیختے ہوئے ان پر غصے کا کیا وہ بھی اس بات پر کہ میں انہیں بتائے بغیر اپنے دوستوں کے ساتھ باہر کیسے چلی گئی۔

انہوں نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ‘پھر پرتیک نے مجھ سے میرے جی میل اور فیس بک کے پاس ورڈ مانگے اور بدلے میں اپنے پاس ورڈ مجھے دیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے وہ غصہ آج بھی یاد ہے  جب اس نے دیکھا کہ میں نے فیس بک پر ایک لڑکے سے چیٹ  کی ہے اور پھر اس نے مجھے چیخ کر کہا تھا کہ وہ خودکشی کر لے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت مجھے بہت برا محسوس ہوا جیسے میں اس کے قابل نہیں تھی اور پھر وہ اکثر مجھے کہتا تھا کہ جو میں نے کیا ہے اس کے بعد  زیادہ تر لڑکے اپنی گرل فرینڈ کو چھوڑ دیتے ہیں لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ اپنے دو سالہ تعلق کے دوران انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ ایک مشترکہ دوست کے ساتھ انہیں دھوکا دے رہا تھا اور اس تعلق کے بارے میں جب انہوں نے پرتیک سے پوچھا تو  پرتیک نے ان پر تشدد کیا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ‘مجھے اس وقت پولیس میں رپورٹ کرنی چاہیے تھی لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔

سابق گرل فرینڈ نے بتایا کہ پرتیک ایسے گھر میں پلے بڑھے ہیں جہاں 'نہیں' لفظ کی کوئی  اہمیت نہیں تھی ان کے لیے 'نہیں' کا مطلب کچھ بھی نہیں تھا۔ 

اپنی سالگرہ کے دن کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پرتیک اتنا نشے میں تھا کہ وہ تقریباً سو رہا تھا اور اس وقت وہاں صرف تین لوگ تھے میں ،پرتیک، اور ان کا دوست اور جب انہوں نے ان دونوں کو بتایا کہ وہ واش روم جا رہی ہیں تو پرتیک ان کے پیچھے اندر آ گیا۔

انہوں نے آخر میں لکھا کہ ‘میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ 'اس قسم کا لڑکا' ہوگا ایک دن مجھے احساس ہوا اور میں نے اپنے آپ سے کہا کہ ‘اگر وہ میرا بوائے فرینڈ نہ ہوتا تو اس اقدام کو زیادتی کہا جاتا۔

انڈسٹری کا ردعمل

پرتیک شاہ کے خلاف ہراسمنٹ کے  الزامات سامنے آنے کے بعد انہیں سابق بھارت کے  کرکٹ کپتان سوربھ گنگولی کی آنے والی بائیوپک سے ہٹا دیا گیا ہے جس کے لیے وہ بطور سینماٹوگرافر کام کر رہے تھے۔ 

یہ بائیوپک وکرمادتیہ موٹوانی کی ہدایت کاری میں بن رہی ہے جس میں راجکمار راؤ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ رتیک شاہ کے ساتھ حال ہی میں کینز میں پریمیئر ہونے والی فلم 'ہوم باؤنڈ' میں کام کرنے والے کرن جوہر کے دھرما پروڈکشنز  نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ پرتیک شاہ ایک فری لانسر کے طور پر محدود مدت کے لیے ان کے ساتھ منسلک تھے اور اس عرصے میں ان کے خلاف ان کی اندرونی کمیٹی برائے POSH کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی‘۔

واضح رہے کہ ہراسمنٹ کے الزامات سامنے آنے کے بعد پرتیک شاہ نے اپنا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی غیر فعال کر دیا ہے۔

 فلمساز ہنزل مہتا نے بھی اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اونچے عہدوں پر بیٹھے مردوں کے شکاری رویے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور اگر وہ سچ ثابت ہوں تو انہیں بلا تاخیر  سزا دینی چاہیے۔

تازہ ترین