پاکستان

ثنا یوسف قتل کیس، شرمیلا فاروقی بھی بول پڑیں

ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے

Web Desk

ثنا یوسف قتل کیس، شرمیلا فاروقی بھی بول پڑیں

ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے

ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے
ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی بھی اسلام آباد میں قتل ہونے والی چترالی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے حق میں بول پڑیں۔

چترال سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ ثنا یوسف جو اب تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنی تصاویر و ویڈیوز کی وجہ سے مشہور تھیں اب موت کی وجہ سے اپنے فینز سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین کو حیران کر گئی ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ  17 سالہ مقتولہ ثنا یوسف کا تعلق بالائی چترال کے گاؤں CHUINJ سے تعلق تھا اور ثنا ایک معروف و متحرک سماجی کارکن کی بیٹی تھیں۔ تاہم اس وقت خبروں کی زینت بنیں جب انہیں انہی کے گھر میں گھس کر ایک شخص نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتارا۔

اس قتل کی خبر سوشل میڈیا پر آنے کی دیر تھی کہ بے گناہ لڑکی کو  انصاف دلانے کیلئے کئی آوازیں بلند ہوئیں اور پھر پولیس ذرائع نے قتل کے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جس کی تصدیق کے سب منتظر تھے۔

شرمیلا فاروقی کا ثنا یوسف قتل پر اظہار افسوس:

معصوم لڑکی کا گھر میں گھس کر قتل کرنے کا واقعہ واقع دل دہلادینے والا ہے جس پر عام عوام سمیت شوبز و سیاسی شخصیات اپنی آواز بلند کررہی ہیں۔

ایسے میں پیپلز پارٹی کی رکنِ قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بھی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے لکھا کہ،‘ثنا یوسف کا دن دہاڑے بے دردی سے قتل کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں، بلکہ یہ ایک ایسے معاشرے کی بھیانک علامت ہے جو قانون شکنی اور عدم برداشت کی اندھی گہرائیوں میں ڈھلتا جا رہا ہے۔’

شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ،‘ ایک نوجوان لڑکی کو صرف اس لیے قتل کر دیا گیا کیونکہ وہ اپنی مرضی سے جینا چاہتی تھی۔ یہ کوئی ’غیرت’ نہیں تھی  یہ سیدھا سادہ قتل تھا۔ہم خودساختہ انصاف کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جہاں لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہمارا عدالتی نظام شاذ و نادر ہی انصاف فراہم کرتا ہے۔’

خواتین کے انصاف اور انکے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے مزید لکھا کہ،‘ عورتوں کو صرف اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ خود کو اظہار دیتی ہیں  وہ بولتی ہیں، خوشی مناتی ہیں، خواب دیکھتی ہیں  اور ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ہمارے معاشرے میں برداشت کی بنیادیں خطرناک حد تک کمزور ہو چکی ہیں۔ ہر پرتشدد عمل اس بے خوفی کی علامت ہے جو ہم نے خود پنپنے دی ، اور اس عورت دشمنی کا عکس ہے جسے ہم نے کبھی پوری طرح چیلنج ہی نہیں کیا۔’

ثنا یوسف کے انصاف کیلئے کھڑے ہوتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا کہ،‘انصاف فوری ہونا چاہیے۔ غیرت کے نام پر قتل کو پیشگی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا قتل تسلیم کیا جانا چاہیے، اور اسی سختی سے سزا دی جانی چاہیے۔ ریاست کو اپنی بیٹیوں کی حفاظت کرنی ہوگی  نہ کہ ان کے قتل پر بہانے گھڑنے ہوں۔ثنا کی موت ایک اور سرخی بن کر نہ رہ جائے۔ یہ ایک فیصلہ کن موڑ ہونا چاہیے۔ اب بس بہت ہو چکا۔‘

ثنا یوسف کا قاتل گرفتار، آئی جی کا دعویٰ:

یاد رہے کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد نے ثنا یوسف کے قتل اور ملزم کی گرفتاری کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

جس میں انہوں نے بتایا کہ 17سال کی عمر میں سوشل میڈیا پر ان کا انفلوئنس تھا، ثناء یوسف کو شام 5 بجے ان کے گھر میں قتل کیا گیا ، ٹک ٹاکر کو دو گولیاں لگیں وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

انہوں نے ملزم کا اصل نام بتاتے ہوئے کہا کہ 'ملزم عمر حیات کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا ہے اور اسکی  گرفتاری کے لیے 113 کیمروں کی ویڈیوز جمع کیں کیونکہ ملزم کی شناخت کرنا انتہائی مشکل مرحلہ تھا’۔

پولیس کے مطابق  ملزم عمر کو ان چھاپوں کی نتیجے میں گرفتار کیا گیا، ملزم کا والد گریڈ 16 کا ملازم تھا جبکہ ملزم  خود میٹرک فیل اور بائیس سال کا لڑکا ہے جو بار بار ثناء یوسف سے رابطہ کررہا تھا لیکن مقتولہ ملزم کو بار بار رد کررہی تھیں’۔

اس تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ،’ ثناء یوسف کی برتھ ڈے پر بھی ملزم نے رابطے کی بھرپور کوشش کی، تاہم ملزم نے بار بار سیلولر اور فزیکل رابطے میں ناکامی کے بعد قتل کا منصوبہ بنایا اور 2 جون کو منصوبے پر عمل کیا اور قتل کے بعد مقتولہ کا موبائل فون اپنے ساتھ لے گیا تھا تاکہ سارے ثبوت مٹا سکے، گرفتاری کے بعد ملزم کے پاس سے موبائل فون اور آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا ہے ’۔

تازہ ترین