اسکینڈلز

دلجیت کی وہ فلم جو 127 کٹس کے باوجود آجتک نہ ریلیز ہوسکی

سینسر بورڈ کی شرائط ماننے کے باوجود فلم تاحال ریلیز نہ ہوسکی۔

Web Desk

دلجیت کی وہ فلم جو 127 کٹس کے باوجود آجتک نہ ریلیز ہوسکی

سینسر بورڈ کی شرائط ماننے کے باوجود فلم تاحال ریلیز نہ ہوسکی۔

دلجیت ایک باصلاحیت گلوکار کے ساتھ اداکار بھی ہیں۔
دلجیت ایک باصلاحیت گلوکار کے ساتھ اداکار بھی ہیں۔

معروف بھارتی فنکار دلجیت دوسانجھ اپنی گلوکاری کے ساتھ ساتھ اداکاری کے لیے بھی مداحوں میں پسند کیے جاتے ہیں، جہاں ان کے گیت سپر ہٹ ثابت ہوئے وہیں ان کی فلموں کو بھی شائقین کی پذیرائی ملی۔

تاہم اداکار کی ایک فلم ایسی بھی ہے جو سینسر بورڈ کی جانب سے تجویز کردہ متعدد کٹوتیوں کے باوجود آج تک ریلیز نہ ہوسکی۔

یہ فلم حال ہی میں کانز فلم فیسٹیول کے موقع پر ایک نجی اسکریننگ میں دکھائی گئی تھی جس نے بھارتی اور بین الاقوامی صحافیوں کی خاص توجہ حاصل کی۔

’پنجاب ’95' کے ٹائٹل سے بننے والی فلم کو معروف پروڈیوسر رونی اسکروالا کی RSVP موویز نے پروڈیوس کیا جبکہ ہدایتکاری ہنی تریہان نے کی تھی فلم میں دلجیت دوسانجھ نے تاریخی سماجی کارکن جسونت سنگھ کھالڑا کا مرکزی کردار ادا کیا ہے، ان کے علاوہ فلم میں کردار نبھانے والوں میں اداکار کنولجیت، ارجن رامپال، سوویندر وکی اور گیتیکا ودیا اوہلیان شامل ہیں۔

مذکورہ فلم کی کہانی امرتسر سے تعلق رکھنے والے جسونت سنگھ کھالڑا نامی ایک بینک مینجر کی سچی کہانی پر مبنی ہے جو نوے کی دہائی کے دوران بھارتی پنجاب میں جاری دہشت گردی اور ریاستی جبر کے دوران لاپتہ ہونے والے افراد کی سچائی جاننے کے لیے ایک مشن پر نکل پڑے تھے۔

کچھ تحقیق کے بعد انہیں معلوم ہوا تھا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے نام پر بے گناہ افراد کو نشانہ بنا کر قتل اور اجتماعی قبروں میں دفنایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں لاتعداد ماورائے عدالت قتل کیے گئے ہیں۔

اس جُرات مندانہ انکشاف کے نتیجے میں انہیں ستمبر 1995 میں ان کے گھر سے اغوا کر کے پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جس کے کچھ روز بعد ان کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔

یہ فلم ستمبر 2023 میں ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (TIFF) میں نمائش کے لیے منتخب ہوئی تھی لیکن بھارتی حکام کی مداخلت پر اس کی اسکریننگ منسوخ کرنی پڑی۔

سینسر بورڈ کے مطالبات

اس وقت سے فلم کے ریلیز پر مرکزی سنسر بورڈ اور فلمسازوں کے درمیان مسلسل تنازع جاری ہے، ہدایتکار ہنی تریہان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ابتدائی طور پر سنسر بورڈ کے کہنے پر 21 تبدیلیاں کیں۔

جس میں فلم کا نام ’گَلوگھارا‘ سے تبدیل کر کے ’پنجاب ’95‘ رکھا، اور سچے واقعات سے ماخوذ ہونے کا دعویٰ بھی حذف کیا۔

۔ لیکن ہر بار مزید تبدیلیوں کا مطالبہ سامنے آتا گیا جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر 127 سے زائد کٹس کیے جا چکے ہیں اس کے باوجود فلم اب بھی ریلیز نہیں ہو سکی۔

ہدایتکار کے مطابق بورڈ نے فلم کی ریلیز کے لیے کچھ ایسی شرائط رکھیں ہیں جن پر بات چیت ممکن نہیں، اس میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

- جسونت سنگھ کھالڑا کا نام تبدیل کیا جائے

- بھارتی پرچم کے مناظر حذف کیے جائیں

- گربانی کی آوازیں نکالی جائیں

- ’پنجاب پولیس‘ کا حوالہ نہ دیا جائے

- ان مقامات کے نام حذف کیے جائیں جہاں لاشیں ملی تھیں

- فلم کا عنوان پھر سے بدلا جائے

ان تمام کٹوتیوں پر  ہنی تریہان کا سوال ہے کہ ’اگر سب کچھ نکال دیا جائے تو فلم میں بچے گا کیا؟‘

قانونی چارہ جوئی

فلم کا کیس 2023 میں بمبئی ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت تھا لیکن حکام کی مداخلت پر فلم واپس لے لی گئی۔ 

ہدایتکار کا کہنا ہے کہ کھالڑا کے خاندان نے انہیں فلم کے حقوق دیے اور فلم سے مطمئن ہیں، یہاں تک کہ اکال تخت نے بھی منظوری دی ہے۔ پھر فلم کو ریلیز کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی؟

فلم کا نام اب ’ستلج‘ رکھ دیا گیا ہے اور تمام مطلوبہ ترامیم کی جا چکی ہیں لیکن اس کے باوجود ریلیز کی کوئی تاریخ تاحال مقرر نہیں۔

ہنی تریہان کا اس مایوس کن صورتحال پر کہنا تھا کہ 'مجھے لگتا ہے جیسے ہم نے جسونت سنگھ کھالڑا کو ایک بار پھر اغوا ہوتے دیکھ لیا ہے، مجھے یہ فلم بنانا ایک اخلاقی فرض لگتا تھا۔ اگر میں اُن کے ساتھ نہیں کھڑا ہو سکا، تو مجھے یہ فلم بنانے کا کوئی حق نہیں۔‘

تازہ ترین