انفوٹینمنٹ

’ہیرامنڈی‘ کا گیت ’سکل بن‘ پاکستانی گانے کی کاپی نکلا

’ہیرامنڈی‘ کا گیت ’سکل بن‘ پاکستان میں 8 سال قبل ریلیز

ثنا مریم

’ہیرامنڈی‘ کا گیت ’سکل بن‘ پاکستانی گانے کی کاپی نکلا

’ہیرامنڈی‘ کا گیت ’سکل بن‘ پاکستان میں 8 سال قبل ریلیز

’سکل بن‘ پاکستانی قوال نے 8 سال قبل گایا
’سکل بن‘ پاکستانی قوال نے 8 سال قبل گایا

بھارتی معروف ہدایتکار سنجے لیلا بھنسالی کی ویب سیریز ’ہیرا منڈی:دا ڈائمنڈ بازار‘ کا گانا ’سکل بن‘ پاکستانی قوال نے 8 سال قبل گایا۔

’ہیرا منڈی:دا ڈائمنڈ بازار‘ او ٹی ٹی پلیٹ فارم ’نیٹ فلکس‘ کیلئے بنائی گئی ویب سیریز ہے جس میں برصغیر کی تقسیم سے قبل اور پھر انقلاب کے بعد رونما ہونے والے واقعات اور انکے ہیرامنڈی پر پڑنے والے اثرات کو دکھایا گیا ہے۔

اس ویب سیریز کی کاسٹ میں اداکارہ سوناکشی سنہا، ادیتی راؤ حیدری، منیشا کوئرالا، شرمین سہگل، سنجیدہ شیخ اور ریچا چڈھا شامل ہیں جبکہ اداکاروں میں فردین خان، شیکھر سمن، آدھیان سمن اور طٰہٰ شاہ شامل ہیں۔

ویب سیریز کا سب سے زیادہ مشہور ہونے والا گانا ’سکل بن‘ ہے جس میں فلم کی تمام حسینائیں خوب سج سنور کر زرد لباس میں ملبوس رقص کر رہی ہیں۔

اگرچہ یہ گانا سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے اور پسند کیا جارہا ہے لیکن یہ گانا بالی وڈ فلم سے 8 سال قبل پاکستان میں قوال رضوان اور معظم علی خان نے کوک اسٹوڈیو کے سیزن 8 میں گایا۔

سال 2020 میں ’سکل بن‘ گلوکارہ میشا شفیع نے بھی اپنے انداز میں پیش کر کے خوب داد وصول کی تھی۔

تین سال پہلے یوٹیوب پر ریلیز ہونے والے اس گانے کو اب تک 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد ویوز مل چکے ہیں۔

دراصل یہ گانا فارسی اور اردو کے صوفی شاعر امیر خسرو نے 700 سال قبل لکھے اور اس شاعری کو دونوں ممالک کے گلوکاروں نے اپنے اپنے انداز میں پیش کیا۔

امیر خسرو نے یہ گیت کیوں لکھا؟

ایک بار ’بسنت پنچمی‘ کے دن پیلے لباس میں ملبوس کچھ لوگ پھول لے کر مندر کی طرف جا رہے تھے یہ دیکھ کر امیر خسرو نے اس کی وجہ دریافت کی جس پر لوگوں نے بتایا کہ آج کے دن ہم جس کو اپنا خدا مانتے ہیں اس کو خوش کرنے کیلئے اس کے قدموں میں پھول چڑھاتے ہیں۔

یاد رہے کہ سردیوں کے خاتمے پر موسمِ بہار کی آمد کا جشن منانے کو ’بسنت پنچمی‘ کہتے ہیں۔

یہ سن کر امیر خسرو نے کہا کہ ’لاؤ ایک گلدستہ مجھے بھی دے دو‘ اور وہ یہ گلدستہ ہاتھ میں تھام کر ناچتے گاتے اپنے استاد نظام الدین اولیاء کے پاس انہیں خوش کرنے پہنچ گئے کیونکہ وہ اپنے بھتیجے کی موت کے سبب دکھ میں تھے۔

امیر خسرو نے نظام الدین اولیاء کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں کے لوگ آج کے دن اپنے خدا کو چڑھاتے ہیں تو میں اپنے خدا کو پھول چڑھانے آگیا۔

اس دن سے آج تک نظام الدین اولیاء کے مزار پر بسنت پنچمی پر پیلے پھول اور پیلی چادریں چڑھائی جاتی ہیں اور اس پیلے رنگ اور پھول کو ’ہیرامنڈی‘ کے گانے ’سکل بان‘ میں بھی اہمیت دی گئی۔

امیر خسرو کے قلم سے لکھی گئی شاعری ملاحظہ فرمائیں:

سکل بن پھول رہی سرسوں

بن بن پھول رہی سرسوں

امبوا پھوٹے ٹیسو پھولے

کوئل بولے ڈار ڈار

اور گوری کرت سنگار

ملنیاں گڈھوا لے آئیں کر سوں

سکل بن پھول رہی سرسوں

طرح طرح کے پھول کھلائے

لے گڈھوا ہاتھن میں آئے

نجام الدین کے دروجے پر

آون کہہ گئے عاشق رنگ

اور بیت گئے برسوں

سکل بن پھول رہی سرسوں

ویب سیریز ’ہیرامنڈی‘ کا گانا ’سکل بن‘ اپنے عالیشان سیٹ اور تمام اداکاراؤں کے حسن و جمال و دلکش زیورات و ملبوسات کے سبب مزید خوبصورت بنایا گیا۔

ہیرا منڈی جیسے تاریخی موضوع پر ویب سیریز کو ہدایتکار نے اپنے سفر کا ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ ہیرامنڈی کے لیے تقریباًایک لاکھ 60 ہزار مربع فٹ کا ایک بڑا سیٹ تیار کیا گیا۔

تازہ ترین