انفوٹینمنٹ

انڈسٹری نے مجھے آج تک قبول نہیں کیا، آغا علی

ایک گروہ ہے جو مجھے دیکھ کر آج بھی آنکھیں بند کرلیتا ہے۔

Web Desk

انڈسٹری نے مجھے آج تک قبول نہیں کیا، آغا علی

ایک گروہ ہے جو مجھے دیکھ کر آج بھی آنکھیں بند کرلیتا ہے۔

انڈسٹری نے مجھے آج تک قبول نہیں کیا، آغا علی

اداکار آغا علی کا کہنا ہے کہ شوبز انڈسٹری نے مجھے آج تک قبول نہیں کی کیونکہ میرا تعلق کسی خاص لوبی سے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی گروپ کا حصہ نہیں ہوں یہی وجہ ہے کہ ایک گروہ  مجھے دیکھ کر آج بھی آنکھیں بند کرلیتا ہے لیکن میں پھر بھی سب سے ملتا ہوں۔

آغا علی کا بتانا ہے کہ میں نے اپنےکریئر کا آغاز 2006 میں نجی ٹی وی چینل سے بحیثیت پروگرام ہوسٹ کیا اور اسی سال  بہترین پرفارمنس پر ایوارڈ بھی ملا لیکن وہ میرا پہلا اور آخری ایوارڈ تھا اس کے بعد کام تو بہت کیا لیکن  پذیرائی نہیں ملی اور  مجھےلوگوں سے کوئی ایوارڈ چاہیے بھی نہیں  کیونکہ اللہ ہی کافی ہے۔

آغا علی نے ایک پوڈکاسٹ میں اپنے فینز کو تفصیلی طور آگاہ کیاکہ آخر کیوں وہ اب اسکرین پر نظر نہیں آرہے۔

اداکار کا کہنا تھا کہ عوام کہتے ہیں کہ پاکستان میں فلمیں نہیں بن رہیں آپ ریکارڈ اٹھا کر چیک کرلیں کہ گزشتہ سال کتنی فلمیں بنی ہیں۔یہ غلط تاثر ہے کہ  فلمیں بنتی نہیں ہیں مسئلہ بننے کا نہیں ہے سینما میں چلنے کا ہے اور چلتی اسلیئے نہیں ہیں کیونکہ ہم فلموں میں ان اداکاروں کو لاتے ہیں جو نہ رقص جانتے ہیں اور نہ انہیں اداکاری کا پتہ ہے اسی وجہ سے ہمارا سینما تنزلی کا شکار ہے۔

میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ میکرز کہتے ہیں کہ  پاکستانی ڈرامہ میں اینگری ینگ مین، مظلوم بیچاری عورت اور خاندانی سیاست کے گرد کہانیاں اس لیے دکھائی جاتیں ہیں کیونکہ عوام یہی دیکھنا چاہتی ہے آپکو کیا لگتا ہے؟

 اس سوال کا جواب دیتے ہوئے آغا نے کہا کہ نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے اگر ہوتا تو ابھی ایک نجی چینل آیا ہے اس کے ڈرامے بھی فلاپ ہوتے لیکن ایسا ہوا نہیں۔

اسکرین گریب
اسکرین گریب

آغا علی کی جانب سے کی جانے والی گفتگو کو سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے کافی زیادہ سراہا جارہا ہے اور عوام ان کی بات سے کافی حد تک متفق نظر آرہے ہیں۔

تازہ ترین