ہیرا منڈی کے مقبول ترین ڈائیلاگز کونسے؟
لوگ لڑ کر آزاد ہوتے ہیں اور طوائف مر کر
سنجے لیلا بھنسالی کی پہلی نیٹ فلکس سیریز ’ہیرامنڈی: دی ڈائمنڈ بازار‘ اپنی شاندار پروڈکشن، شاندار سیٹس اور جاندار اداکاری کی وجہ سے کافی توجہ حاصل کر رہی ہے۔
اس ویب سیریز نے ریلیز ہوتے ہی انٹرنیٹ پر طوفان برپا کر دیا ہے، منیشا کوئرالہ، سوناکشی سنہا، ادیتی راؤ حیدری، سنجیدہ شیخ، ریچا چڈھا، فردین خان، شرمین سیگل، شیکھر سمن، اور دیگر نے زبردست اداکاری سے اسے کامیاب بنادیا۔
اس سیریز نے ناصرف بھارتی بلکہ پاکستانی ناظرین کی بھی بھرپور توجہ حاصل کی، سیریز دیکھنے کے بعد، بہت سے لوگ سیٹ، اداکاری اور ڈائیلاگز کی تعریفیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہاں ہیرا منڈی کے چند مشہور ڈائیلاگز شیئر کیے جارہے ہیں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر وائرل ہورہے ہیں۔
1. ہیرامنڈی میں انگریزوں کا نہیں، ملکہ جان کا سکہ چلتا ہے۔
2۔محبت اور بغاوت کے بیچ کوئی لکیر نہیں ہوتی،عشق اور انقلاب کے بیچ کوئی فرق نہیں ہوتا۔
3. یہ ملکہ جان کا دامن ہے، اتنے سے خون سے اسکی پیاس نہیں بُجھے گی۔
4. یہ شاہی محل ہے، اور یہاں کے خدا ہم ہیں۔
5. نواب زورآور خان جب جوتا بھی مارتا ہے،تو سونے کا مارتا ہے ملیکہ جان۔
6. شرافت ہم نے چھوڑ دی، محبت نے ہمیں چھوڑ دیا، اب صرف بغاوت ہماری زندگی کو معنی دے سکتی ہے۔
7. پرانی دیواریں پار نہیں کی جاتیں، انہیں گِرا دیا جاتا ہے۔
8. تیر نشانے پر لگا ہے میری جان اور ہاتھ بھی۔
9. جب پان رکھتے ہوئے ہاتھ چھو جائے تو صاحب کے ارمان اور جسم دونوں جاگ جانے چاہیے۔
10: صرف گھنگرو پہن لینے سے عورت طوائف نہیں بنتی ، دن کے اور رات کے سارے ہنر سیکھنے پڑتے ہیں۔
11: آگرہ والی کا گانا سُنا کر لاہور والے کا وقت کیوں برباد کر رہے ہیں؟
12. ہم چاند ہیں جو دکھتا تو ہے کھڑکی سے مگر کبھی کسی کے برآمدے میں اُترتا نہیں ہے۔
13: ہیرا ہے، ہیرامنڈی بھیج دیجیے گا، تراش دیں گے۔
14. ہیرامنڈی کی گلیوں میں کتاب ایک شوق ہے، اور گھنگرو زندگی ہے۔ یہاں قسمت ہتھیلیوں میں نہیں، پیروں میں ہوتی ہے۔
15. لوگ لڑ کر آزاد ہوتے ہیں اور طوائف مر کر۔
16. آزادی شوق نہیں ہے نواب صاحب، جنگ ہے۔ شوق میں صرف وقت کٹتا ہے، اور جنگ مین گردن بھی کٹ جاتی ہے۔
17. خدا کے سامنے تو پہلے ہی قوالی کرچکے ہیں، قاضی کے سامنے بھی کر لیں گے۔