پاکستان

مریم نواز نے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو کر تاریخ رقم کردی

Web Desk

مریم نواز نے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو کر تاریخ رقم کردی

مریم نواز نے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو کر  تاریخ رقم کردی

مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز نے بھاری اکثریت سے پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہو کر تاریخ رقم کردی۔

مریم نواز سے قبل والد نواز شریف، چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز شریف سمیت پنجاب میں 19 وزرائے اعلی رہ چکے ہیں۔

ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب نے اپنے حمایت یافتہ اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ اس انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔

اس طرح مریم نواز کو 220 ووٹ ملے اور رانا آفتاب صفر ووٹ حاصل کر سکے۔

مریم نواز نے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو کر  تاریخ رقم کردی

  ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے اور مریم نواز کے وزیراعلی منتخب ہونے کے اعلان پر ایوان میں نواز شریف کے حق میں نعرے بازی بھی ہوئی۔

پنجاب اسمبلی روانگی سے قبل مریم نواز نے جاتی امرا میں دادا، دادی اور والدہ کی قبروں پر حاضری بھی دی اور اسمبلی اجلاس کے دوران اپنی والدہ کلثوم نواز کی تصویر اپنے ہمراہ رکھ کربیٹھیں۔

مریم نواز کی نجی زندگی پر ایک نظر:

مریم نواز 28 اکتوبر 1973 میں پاکستان کے شہر لاہور میں نواز شریف اور کلثوم نواز کے ہاں پیدا ہوئیں۔ ان کے بہن بھائیوں میں دو بھائی حسن نواز اور حسین نواز جب کہ ایک بہن اسما نواز ہیں۔

مریم نواز نے انگلش لٹریچر میں ماسٹرز کر رکھا ہے جبکہ اس سے قبل انہوں نے کنگ ایڈورڈ کالج میں ایم بی بی ایس میں داخلہ لیا تھا لیکن ان کے داخلے کے خلاف میرٹ ہونے کی وجہ سے ایک تنازع اٹھا جس کے بعد انہوں نے ڈاکٹری کی تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔

سال 1992 جب نواز شریف وزریِ اعظم نے تھے تو ان کے ملٹری سیکرٹری کیپٹن صفدر اعوان سے مریم نواز کی شادی ہوئی۔ مریم نواز کے تین بچے ہیں جن میں ایک بیٹا جنید صفدر اور دو بیٹیاں ہیں۔

سال 2013 سے قبل مریم نواز سیاسی دنیا سے دور تھیں لیکن پھر 2013 کے انتخابات میں مریم نواز کو ضلع لاہور کی انتخابی مہم کا نگران بنایا گیا جہاں انہوں نے اچھی کارکردگی دکھائی اور پارٹی کو منظم کرنے میں کردار ادا کیا۔

اس کے بعد مریم نواز نے سوشل میڈیا کو عوام سے جڑنے اور پارٹی موقف سب تک پہنچانے کا ذریعہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر پہلے سے انتہائی متحرک تحریک انصاف کو ٹف ٹائم دینا شروع کیا۔

2013 کے انتخابات کے بعد جب نواز شریف وزیراعظم بنے تو مریم نواز کو وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کا انچارج مقرر کیا گیا لیکن ان کی تقرری کو چیلنج کر دیا گیا جس کے بعد انہوں نے وہ عہدہ چھوڑ دیا تاہم وزیراعظم ہاؤس میں رہتے ہوئے مریم نواز نے پی ٹی آئی کے خلاف سوشل میڈیا وار لڑی اور ان کے ہر حملے کا بھرپور جواب دیا۔

2016۔17 میں پاناما اسکینڈل نے سیاست کی دنیا میں طوفاب برپا کردیا اور اس میں مریم نواز کا نام بھی شامل تھا۔ سپریم کورٹ نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تو پہلی بار مریم نواز میڈیا کے سامنے آئیں اور انہوں نے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کی۔ پہلی گفتگو میں مریم نواز کا ’روک سکو تو روک لو‘ کا معروف زمانہ جملہ وائرل تھا۔

تازہ ترین